57 views
’’ما تجوز بہ الصلاۃ‘‘
قرأت کے بعد امام کو لقمہ دینے سے نماز صحیح ہو جائے گی کہ نہیں؟
(۷۴)سوال: امام ’’ما تجوز بہ الصلاۃ‘‘ کی مقدار قرأت کر چکا تھا کہ اچانک بھول گیا بھولنے کے بعد کسی نے لقمہ دیا، پھر امام صاحب نے لقمہ لے کر آگے پڑھا، تو کیا یہ لقمہ لینا امام صاحب کے لیے درست ہے؟ اور نماز میں کوئی فرق لازم آئے گا یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبد الجبار، سمستی پور
asked Jan 22 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئول عنہا میں امام کے لیے بہتر تھا کہ رکوع کر دیتا یا دوسری جگہ سے پڑھ دیتا؛ لیکن اگر لقمہ لے لیا، تو اس سے نماز میں کوئی خرابی نہیں آئی، البتہ مقتدیوں کو چاہئے کہ جب تک لقمہ دینے کی شدید ضرورت نہ ہو امام کو لقمہ نہ دیں۔
’’والصحیح أن ینوي الفتح علی إمامہ دون القرائۃ قالوا: إذا أرتج علیہ قبل أن یقرأ قدر ما تجوز بہ الصلاۃ أو بعد ما قرأ ولم یتحول إلی آیۃ أخری۔ وأما إذا قرأ أو تحول، ففتح علیہ، تفسد صلاۃ الفاتح، والصحیح: أنہا لا تفسد صلاۃ الفاتح بکل حال ولا صلاۃ الإمام لو أخذ منہ علی الصحیح، ہکذا في الکافي۔‘‘(۱)

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب السابع فیما یفسد الخ ‘‘: ج ۱، ص:۱۵۷فیصل۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص134

 

answered Jan 22 by Darul Ifta
...