31 views
السلام علیکم ۔  آج میں نماز پڑھنے میں دیر کررہا تھا مگر جب نماز کا وقت ختم ہونے میں چند منٹ رہ گئے تو میرے دل میں خیال آیا کہ  آج میں نماز نہیں پڑھتا، بھاڑ میں گئی نماز ۔اللہ مجھے معاف کرے، مجھے اس میں شک ہے کہ وہ میری نیت تھی یا نہیں، مگر میں احتیاطا جلدی جلدی اٹھا اور جاکر نماز پڑھنے  ہی لگا تھا کہ  اگلی نماز کی اذان ہو گی۔ اور میری نماز رہ گئی،  کیا وسوسے پر عمل ہوا یا  یہ کفر تھا۔
asked Feb 8 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

Ref. No. 1825/43-1625

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  محض اس خیال کے آنے سے کوئی کفر لازم نہیں آیا جب تک کہ زبان سے کچھ نہ کہاجائے۔ یہ ایک وسوسہ تھا۔ احتیاطا توبہ کرنے اور تجدید ایمان میں کوئی حرج نہیں ہے، کلمہ پڑھ لیں اور آئندہ اس طرح کا خیال آئے تو اعوذ باللہ باللہ کا ورد کرکے اپنے نفس پر مشقت ڈال کر اٹھیں اور نماز ادا کریں، آپ کو ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوگی۔ اللہ تعالی ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔

عن أبي هريرة، قال: جاءه أناس من أصحابه، فقالوا: يا رسول الله، نجد في أنفسنا الشيء نعظم أن نتكلم به -أو الكلام به- ما نحب أن لنا وأنا تكلمنا به، قال: "أوقد وجدتموه؟ " قالوا: نعم، قال: "ذاك صريح الإيمان" (سنن ابی داؤد، با فی رد الوسوسۃ 7/434 الرقم 5111)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Feb 8 by Darul Ifta
...