203 views
کیا ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ جب اس کوکوئی  پیسہ دے تو اس کا ذریعہ آمدنی چیک کرے۔ اور پھر اس کو قبول کرے اور استعمال کرے؟ اگر ہاں تو پھر مسلمان غیرمسلم ملک میں نوکری کیسے کرسکتے ہیں؛ جہاں حلال و حرام کی مخلوط آمدنی ہوتی ہے۔ اللہ نے اچھے مال میں خراب مال ملانے سے منع کیا ہے۔ اور کوئی بھی غیرمسلم ملک میں حلال  پیسے کو دوسروں کے حرام کمائی کے پیسوں سے الگ نہیں کرسکتا ہے ۔ لیکن اگر ذریعہ آمدنی چیک کرنا ضروری نہیں ہے تو بینک سے سود لینے میں کیا حرج ہے؟
asked Jun 26, 2020 in آداب و اخلاق by azhad1

1 Answer

Ref. No. 961/41-105

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  اگر کسی کے بارے میں معلوم ہو کہ اس کی آمدنی مکمل یا اکثر حرام ہے، تو اس کا ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں ہے۔ لیکن اگر کسی کی آمدنی کے حلا ل و حرام ہونے کا علم نہ ہو تو اس کا ہدیہ قبول کرنا جائز ہے۔ تحقیق کی ضرورت نہیں ہے۔ غیرمسلم ممالک میں نوکری کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس لئے کہ اس کی حلال وحرام مخلوط آمدنی اس کے حق میں ہے، ملازم کے حق میں تو اس کی اجرت ہے۔ جہاں تک مسئلہ بینک کے سود کا ہے تو سود خواہ بینک کے ذریعہ ہو یا کسی بھی ذریعہ سے ہو وہ حرام ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jun 26, 2020 by Darul Ifta
...