166 views
سیدنا ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حسن ؓ  نے چند کھجور صدقات کے اٹھالئے اور کھانے جارہے تھے ۔ آپﷺ ان سے لے لیا اور فرمایا کیا تم کو معلوم نہیں کہ ہم آل محمد صدقہ نہیں کھاتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ آل رسول زکوۃ نہیں لے سکتے ہیں۔صرف اللہ واسطہ رقم سے ہی ان کی مدد کیجاسکتی ہے۔ اگر کوئی سید  سخت ضرورت میں ہو اور اللہ واسطہ فنڈ موجود نہ ہوتو  کیا زکوۃ سے اس کی مدد کیجاسکتی ہے۔ کیا یہ صحیح ہے۔ اللہ واسطہ  رقم سے کیا مراد ہے۔
asked Jul 14, 2020 in زکوۃ / صدقہ و فطرہ by Rahimuddin

1 Answer

Ref. No. 1008/41-167

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  صدقات واجبہ کسی سید کے لئے حلال نہیں ۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ جو سید ضرورتمند ہیں  ان کی  اللہ کے واسطہ مدد کریں۔  للہ کا مطلب ہے اللہ کی رضا کے لئے ان کی نفلی صدقات سے مدد کریں۔ مسلمانوں پر صرف زکوۃ ہی فرض نہیں ہے بلکہ حالت اور ضرورت کے لحاظ سے  بہت ساری چیزیں بھی لازم ہوتی ہے، اسی لئے حدیث میں فرمایا کہ  زکوۃ کے علاوہ بھی تمہارے مال میں حق ہے۔  کوئی سید اگر ضرورتمند ہو اور مسلمان اس کی نفلی صدقات سے مدد نہ کریں تو یہ شرم کی بات ہے۔ اللہ ہمیں اس فیملی کی قدر کی توفیق بخشے، آمین۔    

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ محمد اسعد جلال قاسمی غفرلہ

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Jul 14, 2020 by Darul Ifta
...