109 views
اسلام وعلیکم
میرا تعلق پاکستان سے ھے. میں آج عصر کے وقت نماز سے پہلے چونکہ وقت ابھی کافی تھا تو 4 سنتیں پرھ کر جب فارغ ھوا چارایک شخص میرے پاس آیا اور مجھے کہا کہ دیوبند فقہہ میں ان چرا
 سنتوں کا کوئی حکم نہی ھے لہدا مت پڑھا کرو
asked Aug 4, 2020 in اسلامی عقائد by عابد خان

1 Answer

Ref. No. 1066/41-227

الجواب وباللہ التوفیق     

بسم اللہ الرحمن الرحیم :۔  ان صاحب نے آپ کو غلط مسئلہ بتایا اور آپ کا عمل صحیح ہے ، عصر سے پہلے چار رکعت یا دورکعت پڑھنا سنت غیر موکدہ ہے ، فقہاء ا حناف نے اس کو مستحب نمازوں میں شامل کیا ہے اور احادیث سے اس کا ثبوت بھی ملتا ہے۔ علامہ ابن الہمام نے فتح القدیر میں روایات کا تذکرہ کیا ہے ۔

أخرج أبو داود وأحمد وابن خزيمة وابن حبان في صحيحيهما والترمذي عن ابن عمر - رضي الله عنهما - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - «رحم الله امرأ صلى قبل العصر أربعا» قال الترمذي: حسن غريب. وأخرج أبو داود عن عاصم بن ضمرة عن علي - رضي الله عنه - «أن النبي - صلى الله عليه وسلم - كان يصلي قبل العصر ركعتين» ورواه الترمذي وأحمد فقالا أربعا بدل ركعتين ( فتح القدیر باب النوافل ، 1/442)(قوله ويستحب أربع قبل العصر) لم يجعل للعصر سنة راتبة لأنه لم يذكر في حديث عائشة المار بحر قال في الإمداد وخير محمد بن الحسن والقدوري المصلي بين أن يصلي أربعا أو ركعتين قبل العصر لاختلاف الآثار ( رد المحتار ، باب الوتر و النوافل 2/13)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Aug 14, 2020 by Darul Ifta
...