السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کیا کافر مسلمانوں کی وراثت کا حقدار بن سکتا اس کی کیا حقیقت ہے اسے ذرا واضح کردیں جیسے ارشاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنھما کی روایت کردہ اس حدیث سے کرتے ہیں جو صحیحین میں وارد ہے کہ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا: "مسلمان کافر کا وارث نہیں بنے گا اور نہ کافر مسلمان کا وارث بنے گا"
اب ہم اس حدیث شریفہکی وضاحت مطلب کرتیں ہے۔عن سعد رضي الله عنه، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «من ادعى إلى غير أبيه، وهو يعلم أنه غير أبيه، فالجنة عليه حرام» صحيح البخاري (8/ 156)
عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لا ترغبوا عن آبائكم، فمن رغب عن أبيه فهو كفر» صحيح البخاري (8/ 156)۔
اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے یعنی وہ اپنی والدیت کو تبدیل کرتا ہے ۔تو کیا وہ اس کی وراثت کا حقدار ہے ۔
اور اس سے کافر سے کیا مطلب لیا جائے گا ۔