194 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر کمپنی سے نئی گاڑی خریدتے ہیں قسطوں پر تو عموماً معاہدہ فائننسر سے ہوتا ہے جسکی بنا پر یہ عقد ناجائز ہوجاتا ہے.. لیکن کچھ کمپنیوں کا اپنا فائننس ہوتا تو کیا ایسی صورت میں جبکہ اسی کمپنی کا فائننس ھو اور اسی کمپنی سے گاڑی قسطوں پر خریدیں تو کیا یہ معامل درست ہو سکتا ہے؟ واضح ہو کہ یہ فائننس بھی عام فائننس کی طرح فائل پر کراتا ہے اور اس میں یہی لکھا جاتا ہے کہ فلاں شخص نے یہ گاڑی اتنی قیمت میں خریدی اور اتنے روپے میں فائننس کرائی ہے
اس مسئلے میں رہنمائی فرمائیں
asked Nov 5, 2020 in ربوٰ وسود/انشورنس by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 1198/42-491

الجواب وباللہ التوفیق 

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ادھار قسط وار بیع میں نقد ثمن کے مقابلہ میں زیادہ قیمت وصول کرنا درست ہے بشرط کہ عقد کے وقت ہی ایک معاملہ طے کرلیا جائے  اور قسط وار کی وجہ سے جو اضافی رقم دی جاتی ہے وہ سود نہیں ہے بلکہ قیمت کا ہی حصہ ہے۔ مذکورہ صورت میں اگر گاڑی کو فائنانس کے ذریعہ قسط وار خریدا اور فائنانس کا معاملہ براہ راست کمپنی سے ہے بینک سے نہیں ہے تو اس صورت میں قسط وار خریدنے کی یہ صورت درست ہے۔ البیع مع تاجیل الثمن وتقسیطہ صحیح، یلزم ان تکون المدۃ معلومۃ فی البیع بالتاجیل والتقسیط (شرح المجلۃ، رقم المادۃ 245/246) والثمن ماتراضی علیہ المتعاقدان سواء زاد علی القیمۃ او نقص (ردالمحتار علی الدرالمختار: 1227، مطلب فی الفرق بین القیمۃ والثمن، ط زکریا)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Nov 11, 2020 by Darul Ifta
...