177 views
میرے پاس پیسہ ابھی بالکل بھی نہیں ہے ، اور زیورات دو لاکھ روپئے کے ہیں۔ تو زکوۃ کا پیسہ دینے کے لئے نہیں ہے تو کیسے دوں۔ کیا زیورات بیچ کر دینا ہوگا یا کوئی حل بتائیں۔ محمد دانش
asked Feb 6, 2021 in زکوۃ / صدقہ و فطرہ by Mohammaddanish

1 Answer

Ref. No. 1304/42-661

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دو لاکھ روپئے کی زکوۃ پانچ ہزار روپئے ہوتے ہیں (زکوۃ ڈھائی  فی صدواجب ہوتی ہے)۔ عورت کے زیورات کی زکوۃ   کی ادائیگی خودعورت پر لازم ہے، تاہم اگر اس کا شوہر ادا کردے توبھی ادائیگی درست  ہوجائے گی ۔  اگر نقد روپئے کا نظم نہیں ہے  تو سونا یا چاندی میں سے تھوڑا سا بیچ کر زکوۃ ادا کریں۔   اور اس کی آسان صورت یہ ہوسکتی ہے کہ سال پورا ہونے پر جو مقدار زکوۃ  واجب ہوئی ہے اس کو لکھ لیا جائے اور جب  کبھی سو پچاس کسی مانگنے والے یا غریب کو دے تو اس میں  زکوۃ کی نیت کرلے اور اس کو لکھ لے اس طرح سال کے پورا ہونے پر دیکھے کہ کس قدر رقم  زکوۃ  میں ادا ہوچکی ہے۔ اور جو باقی رہ جائے اس وقت ادا کردی جائے، اس طرح آسانی سے زکوۃ ادا ہوجائے گی۔

(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ولو للنفقة (أو السوم) بقيدها الآتي (أو نية التجارة) في العروض (شامی 2/267)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Feb 9, 2021 by Darul Ifta
...