الجواب وباللّٰہ التوفیق:قرآن کریم کی کسی بھی آیت کا اس طرح انکار کہ اسے اللہ کا کلام یا برحق نہ مانا جائے اور بلا کسی تاویل کے اس کا بالکلیہ انکار کر دیا جائے، یہ موجب ارتداد ہے اور قرآن کریم کے مطابق عمل نہ کرنا، موجب فسق ہے؛ اس لئے بشرط صحت سوال مذکورہ شخص دائرۂ اسلام سے خارج ہوگیا، اس کے ساتھ کسی طرح کا اسلامی تعلق، اسے کسی مدرسہ کا ذمہ دار بنانا اور اس سے اخوت کا برتاؤ جائز نہیں رہا۔ اس شخص پر واجب ہے کہ فوری طور پر اللہ تعالیٰ سے اپنے اس عظیم گناہ کی سچی توبہ کرے اور کلمہ توحید پڑھ کر اسلام میں داخل ہو؛ نیز لوگوں میں اپنی سچی توبہ کا اعلان کرے، اس کے بعد اس سے تعلقات جائز ہو جائیں گے۔ (۱)
نوٹ: اگر مذکورہ شخص کو کوئی شبہ ہو، تو قریبی علماء اس کے شبہ کو دور کرنے کی کوشش کریں اور ہر صورت میں اسے سمجھائیں۔
(۱) إذا أنکر آیۃ من القرآن واستخف بالقرآن أو بالمسجد أو بنحوہ مما یعظم في الشرع، أو عاب شیأ من القرآن کفر۔ (عبد الرحمن بن محمد، مجمع الأنہر، ’’کتاب السیر والجہاد: باب المرتد، ثم إن ألفاظ الکفر أنواع‘‘: ج ۲، ص: ۵۰۷)
إذا أنکرالرجل آیۃ من القرآن أو تسخر بآیۃ من القرآن، وفي الخزانۃ أو عاب فقد کفر، کذا في التاتار خانیۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب السیر: الباب السابع: في أحکام المرتدین، موجبات الکفر أنواع، ومنہا: ما یتعلق بالقرآن‘‘: ج ۲، ص: ۲۷۹)
ویکفر إذا أنکر آیۃ من القرآن۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب السیر: باب أحکام المرتدین‘‘: ج ۵، ص: ۲۰۵)
ومن جحد القرآن أي کلہ أو سورۃ منہ، أو آیۃ قلت: وکذا کلمۃ أو قراء ۃ متواترۃ، أو زعم أنہا لیست من کلام اللّٰہ تعالیٰ کفر۔ (أبوحنیفۃ رحمہ اللّٰہ، شرح الفقہ الأکبر، ’’فصل في القراء ۃ والصلاۃ‘‘: ص: ۲۷۸)