116 views
السلام علیکم: مفتی سعید احمد پالنپوری رح کہتے ہیں کہ ہم دیو بندیوں کے یہاں اقامت  شروع  ہونے سے پہلے کھڑا ہونا اور بریلویوں کے یہاں حی علی الصلاۃ پرکھڑا ہونا یہ دونو ں طریقے غلط ہیں ۔ کیوں کہ اقامت کے معنی ہیں کھڑاکرنا، جب اقامت شروع نہیں ہوئی یعنی کھڑاہونا نہیں  پایا گیا تو  اس سے پہلے کھڑاہونا غلط اور اقامت  شروع ہوگئی  اس کے بعد بھی  بیٹھے رہنا اور حی علی الصلوۃ پر کھڑا ہونا دونوں طریقے غلط ہیں۔  وہ فرماتے ہیں کہ جیسے ہی مؤذن اقامت کہنا (اللہ اکبر، اللہ اکبر) کہناشروع  کرے اس کے ساتھ ہی لوگوں کو کھڑے ہوناشروع کردینا چاہیئے اور حی علی الصلاۃ پر سب کو کھڑاہو جانا چاہئے۔ ان کے بیان کی لنک  مندرجہ ذیل ہے  بیان 29 منٹ کٹ کرنے کے بعد سنیں .. https://youtu.be/Hfvz0baIgeI۔ سعید احمد خان
asked Oct 26, 2021 in نماز / جمعہ و عیدین by Sayeed Ahamed khan

1 Answer

Ref. No. 1671/43-1341

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صفوں کی درستگی کا مسئلہ بہت اہم ہے، ، حدیث شریف میں صفوں کی درستگی پر بہت زور دیاگیا ہے اور اس میں کوتاہی پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ مسجد میں مقتدی حضرات صف میں کب کھڑے ہوں، اس سلسلہ میں مختلف طریقے ثابت ہیں:

 (1) امام جب اپنے کمرے سے باہر آئے تو امام کو دیکھتے ہی مقتدی حضرات کھڑے ہوجائیں، اور صفیں درست کرلیں،۔  (2) امام  جس صف سے گزرے اس صف کے مقتدی حضرات کھڑے ہوتے ہیں اور صفیں درست کرتے رہیں۔ (3) مؤذن اقامت شروع کرے اور مقتدی حضرات اپنی صفیں درست کرلیں اور پھر نماز شروع کریں۔ اول الذکر دونوں طریقے اسی وقت قابل عمل ہیں جبکہ امام اپنے کمرے سے نکلے اور مسجد میں پہلے سے موجود نہ ہو۔  لیکن اگر امام پہلے سے مسجد میں موجود ہو جیسا کہ آج کل عموما ہوتاہے تو پھر تیسرا طریقہ اختیار کریں کہ اقامت کے شروع سے ہی لوگ کھڑے ہوکر صفیں درست کرنا شروع کردیں تاکہ اقامت ختم ہوتے ہی جب امام نماز شروع کرے تو تکبیر اولی کے ساتھ مقتدی نماز شروع کرسکیں ۔ اگر لوگ حی علی الصلوۃ تک اپنی جگہ بیٹھے رہیں گے  تو اما م کے نماز شروع کرنے سے پہلے صفیں درست نہیں کرسکیں گے۔ جن کتابوں میں " حی علی الصلوۃ "پر کھڑے ہونے کی بات لکھی ہے اس کا مطلب بھی یہی ہے  کہ حی علی الصلوۃ کے بعد بیٹھے رہنا درست نہیں ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حی علی الصلوہ سے پہلے کھڑاا ہونا درست نہیں ہے۔ (کفایۃ المفتی ، باب مایتعلق بالاقامۃ ، 3/526 زکریا دیوبند) وقال الطحاوی تحت قولہ : والقیام لامام و مؤتم والظاہر انہ احتراز عن التاخیر لاالتقدیم حتی لو قام اول الاقامۃ  لاباس بہ۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی الدر ، باب صفۃ الصلوۃ 1/215، بیروت) (شامی، آداب الصلوۃ 2/177 زکریا دیوبند)   

حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّاسَ، " كَانُوا سَاعَةَ يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ: اللَّهُ أَكْبَرُ يُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيَقُومُ النَّاسُ لِلصَّلَاةِ، وَلَا يَأْتِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:120] مَقَامَهُ حَتَّى تَعْتَدِلَ الصُّفُوفُ " (المراسیل لابی داؤد، جامع الصلاۃ 1/119) (مصنف  عبدالرزاق ، باب قیام الناس عندالاقامۃ  1/507)  (فتح الباری، باب لایقوم الی الصلوۃ مستعجلا 2/120)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Nov 21, 2021 by Darul Ifta
...