60 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ حضرت مفتی صاحب مجھے مسلسل پیشاب کے قطرات آتے رہتے ہیں تو میں معذور میں داخل ہوں حضرت مجھے یہ بتائیں کہ اگر میں پیشاب کے راستے پر میں روئی وغیرہ رکھ لوں گا تو کیا میں معذور سے ہٹ جاؤں گا اگر وہ میں خشک کرنے کے لئے تاکہ ہمارا پیشاب باہر نہ نکلے تو کیا میں معذور سے ہٹ جاؤں گا اور میرے لیے روئی کا رکھنا بہت مشکل کام ہے کیونکہ میں چلتا پھرتا یا پھر نماز میں اٹھتا بیٹھتا رہوں گا تو روی کا نکل جانے کا امکان ہے تو میں کیا کروں
محمد مجاہد الاسلام رانچی جھارکھنڈ
ایک میرے طریقے کار کی تحریر میں بھیج رہا ہوں
asked Dec 10, 2021 in طہارت / وضو و غسل by Mojahid

1 Answer

Ref. No. 1736/43-1427

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جب ایک بار آپ کا عذر ثابت ہوگیا تو روئی کے رکھنے  سے عذر ختم نہیں ہوگا، آپ معذور ہی رہیں گے اور ہر نماز کے وقت وضو کرکے نماز ادا کریں گے۔

والمستحاضة هي التي لا يمضي عليها وقت صلاة إلا والحدث الذي ابتليت به يوجد فيه وكذا كل من هو في معناها وهو من ذكرناه ومن به استطلاق بطن وانفلات ريح لأن الضرورة بهذا تتحقق وهي تعمم الكل. (الھدایۃ 1/35)

(كما) ينقض (لو حشا إحليله بقطنة وابتل الطرف الظاهر) هذا لو القطنة عالية أو محاذية لرأس الإحليل  - - - (قوله: إحليله) بكسر الهمزة مجرى البول من الذكر بحر (قوله: هذا) أي النقض بما ذكر، ومراده بيان المراد من الطرف الظاهر بأنه ما كان عاليا عن رأس الإحليل أو مساويا له: أي ما كان خارجا من رأسه زائدا عليه أو محاذيا لرأسه لتحقق خروج النجس بابتلاله؛ بخلاف ما إذا ابتل الطرف وكان متسفلا عن رأس الإحليل أي غائبا فيه لم يحاذه ولم يعل فوقه، فإن ابتلاله غير ناقض إذا لم يوجد خروج فهو كابتلال الطرف الآخر (شامی، سنن الوضوء 1/148)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Dec 15, 2021 by Darul Ifta
...