204 views
سوال ۔کیا لڑکےکا لڑکے کےساتھ لواطت کرنےسے  حرمتِ مصاہرت ثابت ہو جاتی ہے یا نہیں۔ مثال کے طور پر زید نے محمود کے ساتھ لواطت کی تھی اور اب زید کا نکاح لواطت کروانے والے محمود کی  بہن کے ساتھ ہو گیا ہے۔ کیا یہ نکاح جائز و درست ہے۔ یا طلاق دےکر دونوں الگ ہو جائیں کُچھ سمجھ نہیں آرہا ہے۔کیا لواطت کرنے کی وجہ سے محمود کی بہن زید پر حرام ہوگئ تھی۔(برائے کرم فقہ حنفی کے مطابق اور حوالہ  کے ساتھ جواب دیں )
asked Dec 15, 2021 in نکاح و شادی by مونو

1 Answer

Ref. No. 1746/43-1452

الجواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فقہ حفنی میں، لواطت گوکہ یہ حرام اور غلیظ ترین عمل  ہے اور سچے دل سے توبہ واستغفار لازم ہے  لیکن اس سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی ہے، ۔    حرمت مصاہرت کی علت جزئیت و بعضیت کا شائبہ ہونا ہے، جو کہ مذکورہ عمل میں ممکن نہیں ہے۔  اس لئے مذکورہ نکاح درست ہے۔

[تتمة] للواطة أحكام أخر: لا يجب بها المهر ولا العدة يحصل بها التحليل للزوج الأول، ولا تثبت بها الرجعة ولا حرمة المصاهرة عند الأكثر، ولا الكفارة في رمضان في رواية. (شامی، فرع الاستمناء 4/28) (البحر الرائق، وطئ امراۃ اجنبیۃ فی دبرھا 5/18)5

 و كذا لو وطئ في دبرها لاتثبت الحرمة، كذا في التبيين. و هو الأصح، هكذا في المحيط. و عليه الفتوى، هكذا في جواهر الأخلاطي." (الفتاوى الهندية (1/ 275، کتاب النکاح، الباب الثالث فی بیان المحرمات، القسم الثالث فی المحرمات بالصہریۃ،ط: دارالفکربیروت)

عقوق الوالدين المسلمين، و استحلال الحرام) . و ذكر شيخنا عن أبي طالب المكي أنه قال: الكبائر سبع عشرة، قال: جمعتها من جملة الأخبار وجملة ما اجتمع من قول ابن مسعود وابن عباس وابن عمر، رضي الله تعالى عنهم، وغيرهم: الشرك بالله، والإصرار على معصيته، والقنوط من رحمته، والأمن من مكره، وشهادة الزور، وقذف المحصن، واليمين الغموس، والسحر، وشرب الخمر، والمسكر، وأكل مال اليتيم ظلمًا وأكل الربا، والزنا، واللواطة، والقتل، والسرقة، والفرار من الزحف، وعقوق الوالدين. انتهى. " (عمدة القاري شرح صحيح البخاري (13 / 216)

 واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Dec 19, 2021 by Darul Ifta
...