65 views
السلام علیکم جناب میرے شوہر نے مجھے تین طلاقیں دی تھی فون کال پر، بعد میں وہ اس بات سے انکار کر گیا کہتا ہے میں نے 2 بار طلاق دیتا ہوں بولا تھا اور ا ایک بار ہلاق بولا تھا۔ ہم پھرایک ساتھ رہنے لگے۔ اب پھر 8 سال بعد لڑائی ہوئی ۔ میں اپنے ماں باپ کے گھر آ گئی.اب اس نے ریکارڈنگ  بھی بھیجی ہے کہ  میں تمہیں آج سے اپنی بیوی نہیں مانتا۔3 ریکارڈنگ بیجیا ہے  جس میں کہا ہے کہ کل میں طلاق کے پیپر بھیج دوں گا۔ اس کے بعد اس نے میسیج بھی لکھا ہے، جس میں اس نے کہا ہے کہ  ( مجھ پر تم کو دو طلاق دینا ) اور نیچے لکھا  کہ آج  سے ابھی سے خود کو ہمیشہ کے لئے خود کو آزاد سمجھ لو میری طرف سے۔
تو کیا  اس سے مجھے طلاق ہوگئی ؟ شمس النساء صدیقی
asked Dec 27, 2021 in طلاق و تفریق by Shamsunnish siddiqui

1 Answer

Ref. No. 1755/43-1468

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ آٹھ سال پہلے ہی آپ  کے طلاق و ہلاق لفظ سے شرعا تینوں طلاقیں واقع ہوچکی تھیں، اور آپ دونوں کا ایک ساتھ رہنا حرام تھا۔ اس درمیان سب ناجائز عمل ہوا ۔ اس لئے دونوں پر توبہ واستغفارلازم ہے اور حسب سہولت صدقہ بھی کریں۔ اور فوری طور پر دونوں  الگ الگ ہوجائیں۔  عورت کو لازم ہے کہ اس سے پردہ کرے اور اس سے کسی طرح کی بات چیت سے گریز کرے۔ اورعورت عدت کے بعد  جلد  کسی دوسری جگہ نکاح کرلے تاکہ پہلے شوہر سے رابطہ کا سد باب ہوسکے۔

نوٹ: اگر پہلے اس نے طلاق نہ دی ہوتی تو بھی آج کے سوال میں مذکور جملوں سے بھی شرعا تین طلاقیں واقع ہوگئیں۔ شوہر وبیوی کا تعلق بالکلیہ ختم ہوچکاہے۔

الطلاق مرتان الی قولہ ان طلقھا فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره (سورۃ البقرہ 229)

وطلاق البدعة أن يطلقها ثلاثا بكلمة واحدة أو ثلاثا في طهر واحد، فإذا فعل ذلك وقع الطلاق وكان عاصيا. (البنایۃ شرح الھدایۃ، طلاق البدعۃ 5/284)

وفي المنية يدخل نحو " وسوبيا طلاغ، أو تلاع، أو تلاغ أو طلاك " بلا فرق بين الجاهل والعالم على ما قال الفضلي، وإن قال: تعمدته تخويفها لا يصدق قضاء إلا بالإشهاد عليه، وكذا أنت " ط ل اق "، أو " طلاق باش "، أو " طلاق شو " كما في الخلاصة ولم يشترط علم الزوج معناه فلو لقنه الطلاق بالعربية فطلقها بلا علم به وقع قضاء كما في الظهيرية والمنية. (مجمع الانھر فی شرح ملتقی الابحر، باب ایقاع الطلاق 1/386)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Dec 29, 2021 by Darul Ifta
...