146 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں رنگون، برما کے ایک دار الإفتاء میں فتوی لکھنے والا ہوں، مجھے ایک مسئلہ میں خلجان ہے، اس سلسلے میں آپ سے شرح صدر حاصل کرنا مقصود ہے۔ وہ یہ کہ

فقہ کی کتابوں میں یہ بات موجود ہے کہ معتکف اگر ایسی مسجد میں اعتکاف کر رہا ہو کہ وہاں جمعہ کی نماز نہ ہوتی ہو، تو اسکے لئے جمعہ پڑھنے کے لئے معتکَف سے نکل کر جامع مسجد جانے کی گنجائش ہے۔ مجھے ایک بات معلوم کرنی ہے کہ جب جمعہ قائم کرنے کے لئے مسجد شرط ہی نہیں تو اگر کسی معتکف کےلئے اپنی معتکَف غیر جامع مسجد ہی میں پوری شرائط کے ساتھ جمعہ قائم کرنا ممکن ہو تو اس صورت میں اس معتکف کے لئے جمعہ پڑھنے کے لئے معتکَف سے نکلنے کی گنجائش ہوگی یا نہیں؟ اگر اسنے نکلا تو اس کا اعتکاف فاسد ہوگیا یا نہیں؟

برائے کرم جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیراً

محمد ریحان آکوجی
رنگون، برما۔
asked May 16, 2022 in اعتکاف by Raihaan Akoojee

1 Answer

Ref. No. 1852/43-1677

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شہر کی ہر مسجد میں جمعہ قائم کرنا ضروری نہیں ہے، جمعہ جامع مسجد میں  قائم کرنا چاہئے، اور شہر کے لوگوں کو جامع مسجد کا رخ کرنا چاہئے تاکہ اجتماعیت کا ظہور ہو۔

اگر کسی نے ایسی مسجد میں اعتکاف کیا جہاں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی ہے تو اس کے شہر میں ہونے کی وجہ سے اس پر جمعہ فرض ہے، اس لئے ایسی مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے نکلنا ضروری ہے جہاں جمعہ کی نماز ہوتی ہو۔ جمعہ کی شرائط پائی جانے کے باوجود چونکہ جمعہ ہر مسجد میں قائم کرنا ضروری نہیں ہے،۔ اس لئے جب تک جمعہ اس مسجدِ معتکَف میں قائم نہ ہوگا، اس کے لئے دوسری مسجد کا رخ کرنا ضروری ہوگا۔ اور اس سے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔

وحرم عليه) ... (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول وغائط وغسل لو احتلم ولايمكنه الاغتسال في المسجد، كذا في النهر (أو) شرعية كعيد وأذان لو مؤذناً وباب المنارة خارج المسجد و (الجمعة وقت الزوال ومن بعد منزله) أي معتكفه (خرج في وقت يدركها) مع سنتها يحكم في ذلك رأيه، ويستن بعدها أربعاً أو ستاً على الخلاف، ولو مكث أكثر لم يفسد؛ لأنه محل له وكره تنزيهاً؛ لمخالفة ما التزمه بلا ضرورة" (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 444)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered May 31, 2022 by Darul Ifta
...