Ref. No. 2187/44-2294
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ فرض و نفل ہر نماز میں دونوں سجدوں کے درمیان جلسہ میں مذکورہ دعا پڑھی جاسکتی ہے۔ البتہ امام کو تخفیف کا حکم ہے کہ مقتدیوں کا خیال کرے اور انکو مشقت میں نہ ڈالے ۔ لہذا اگر اس دعا کے پڑھےنے سے مقتدیوں پر مشقت اورزحمت نہ ہو تو امام بھی اس دعا کو پڑھ سکتاہے اور مقتدی بھی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال أبو يوسف: سألت الإمام: أيقول الرجل إذا رفع رأسه من الركوع والسجود: اللهم اغفر لي؟ قال: يقول ربنا لك الحمد وسكت، ولقد أحسن في الجواب؛ إذ لم ينه عن الاستغفار، نهر وغيره.
أقول: بل فيه إشارة إلى أنه غير مكروه؛ إذ لو كان مكروهاً لنهى عنه، كما ينهى عن القراءة في الركوع والسجود، وعدم كونه مسنوناً لا ينافي الجواز كالتسمية بين الفاتحة والسورة، بل ينبغي أن يندب الدعاء بالمغفرة بين السجدتين خروجاً من خلاف الإمام أحمد لإبطاله الصلاة بتركه عامداً، ولم أر من صرح بذلك عندنا، لكن صرحوا باستحباب مراعاة الخلاف، والله أعلم". (1 / 505، با ب صفۃ الصلاۃ، ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند