212 views
Ref. No. 1063

سلام: اگر التحیات پورا کرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ میں نے کچھ مخرج میں غلطی کی اور اس غلطی سے معنی بدل گیا  تو کیا میں التحیات کو دوہرا سکتا ہوں۔ ایک عالم کہتے ہیں غلطی ہوئی   یعنی نماز ختم ہوگئی، اور دوہرا نہیں سکتے۔  ایک کہتے ہیں جہاں غلطی ہوئی وہاں سے دوہرائیں۔ ایک کہتے ہیں  کہ دوہرانے پر سجدہ سہو واجب ہوگیا۔   صحیح جواب بتائیے
2۔     نماز کی قرات میں غلطی ہوگئی تو کیا میں اس سورہ کو واپس وہیں سے پڑھ سکتا ہوں جہاں غلطی ہوئی تھی۔  ایک عالم کہتے ہیں کہ جہاں غلطی ہوئی اور معنی بدل گیا  تو وہاں سے واپس سورہ کو دوہرانے سے بھی نماز نہیں ہوگی، وار نماز ختم ہوجائے گی۔ دوسرے عالم کہتے ہیں کہ دوہراکر صحیح پڑھنے سے نماز ہوجائے گی۔ یہ سب عالم مظاہری اور قاسمی ہیں۔ رہنمائی فرمائیں۔
asked Jun 30, 2014 in نماز / جمعہ و عیدین by abdul400

1 Answer

Ref. No. 1014 Alif

الجواب وباللہ التوفیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ صور ت مسئولہ کے متعلق  فتاوی محمودیہ کی درج ذیل عبارت ملاحظہ فرمائیں:

"جو غلطی منافی صلوۃ ہے اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ اگر معنی بکڑنے سے نماز فاسد ہوگئی تھی تو اس لفظ کا صحیح طور پر اعادہ کرنے سے نماز صحیح نہیں ہوئی، بلکہ نماز کا اعادہ ضروری ہوگا۔ البتہ عالمگیری کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز صحیح ہوجائے گی۔ ہمارے اکابر اس کو نفل وتراویح وغیرہ پر حمل کرتے ہیں۔ وسط کلمہ پر سانس توڑنے سے خواہ تشہد وغیرہ میں معنی صحیح رہیں یا بگڑیں سب کا ایک حکم ہے۔ (فتاوی محمودیہ ج 11 ص206 مطبوعہ مکتبہ محمودیہ میرٹھ2009ء)

واللہ اعلم بالصواب

 

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

answered Sep 24, 2014 by Darul Ifta
...