58 views
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔
آجکل عورتیں زیادہ آزاد ہو رہی ہیں اور ان کی چاہت یہ ہے کہ جنازہ کے اوقات کے علاوہ قبرستان پر جائیں، ان کا کہنا یہ ہے کہ جب جنازہ ہی نہیں ہے تو ہم  شور اور جزع فزع کیوں کریں گے؟
کیا اس میں اور مفاسد نہیں ہیں؟ مثلا غیر محرم کے ساتھ اختلاط وغیرہ؟ قبرستان جانے میں ان کے لئے فائدہ تو ہوگا لیکن کیا دفع مضرت جلب منفعت سے اولی نہیں ہے؟
مفتیان کرام کا اس سلسلے میں کیا فتوی ہے؟ عورت جنازہ کے علاوہ کے اوقات میں قبرستان جا سکتی ہے یا زمانے کا پرفتن ہونے کی وجہ سے عورتوں کے لئے قبرستان جانا ممنوع ہے؟
asked Jan 13, 2023 in بدعات و منکرات by محمد راجا

1 Answer

Ref. No. 2205/44-2340

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  عبرت اور تذکرہ آخرت کے لئے زیارت قبور ایک جائز امر ہے، لیکن عام طور پر عورتیں نرم دل ہوتی ہیں اور قبر وغیرہ دیکھ کر اپنے متعقلین کو یاد کرکے جزع فزع کرنے لگتی ہیں، نیز محارم سے اختلاط بھی بسا اوقات پایاجاتاہے۔ اس لئے عورتوں کو زیارت قبور سے منع کیاجاتاہے۔ تاہم  اگر قبرستان میں عورتوں کے آنے جانے کا الگ نظم ہو یا الگ  ایک وقت متعین ہو تو ان کو زیارت قبور کی اجازت ہوگی،  لیکن پھر بھی ان کا اپنے گھروں پر رہ کر میت کے لئے اور متعقلین کے لئے دعاکرنا زیادہ احوط ہے اور اسمیں کسی مفسدہ کا خدشہ بھی نہیں ہے۔ البتہ بہت بوڑھی عورتوں کے لئے کچھ سہولت دی جاتی ہے  بشرطیکہ وہ جزع فزع نہ کریں کیونکہ ان کے ساتھ کسی فتنہ کا اندیشہ  عام طور پرنہیں ہوتاہے۔

"عن ابن عباس، قال: ’’لعن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم زائرات القبور، والمتخذین علیها المساجد والسرج.‘‘ (سنن أبي داؤد، ۳/۲۱۸، أخرجه الترمذي، ۲/۳۶ (۳۲۰) وقال: حدیث حسن)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 210):

"(قوله: وقيل: تحرم على النساء إلخ) قال الرملي: أما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلاتجوز لهن الزيارة، وعليه حمل الحديث: «لعن الله زائرات القبور»، وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز، ويكره إذا كن شواب، كحضور الجماعة في المساجد".

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jan 25, 2023 by Darul Ifta
...