الجواب وباللّٰہ التوفیق:در منثور و بیہقی وغیرہ میں حضرت ابن عباسؓ کے اس اثر کو مکمل بیان کیا گیا ہے اور حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’تحذیر الناس‘‘ میں اس پر تفصیل کے ساتھ کلام فرمایا ہے جس کے مطالعہ کے بعد ان شاء اللہ تعالیٰ کوئی اعتراض باقی نہ رہے گا۔ (۱)
(۱) أخبرنا أحمدبن یعقوب الثقفي، ثنا عبید بن غنام النخعي، أنبأ علي بن حکیم، ثنا شریک، عن عطاء بن السائب، عن أبي الضحی،عن إبن عباس رضي اللّٰہ عنہما، أنہ قال: {اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْلَھُنَّط} قال سبع أرضین في کل أرض نبي کنبیکم و آدم کآدم، ونوح کنوح، وإبراہیم کإبراہیم، وعیسیٰ کعیسیٰ۔ (المستدرک علی الصحیحین للحاکم، ’’کتاب التفسیر: تفسیر سورۃ الطلاق‘‘: ج۲، ص: ۵۳۵، رقم: ۳۸۲۲؛ ہکذا في الأسماء والصفات للبیہقي، ’’باب بدأ الخلق‘‘: ج ۲، ص: ۱۶۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند جلد اول ص 198