41 views
محترم مفتی صاحب ...! قضاء نمازوں سے متعلق رہنمائی درکار ہے، اگر ایک شخص کے ذمہ بہت ساری کئی سالوں کی نمازیں باقی ہوں اور تعداد بھی معلوم نہ ہو، ان نمازوں کو ادا کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟ قضاء نماز ادا کرتے وقت نیت کیا ہو؟ کن اوقات میں قضاء نہیں پڑھ سکتے؟ چونکہ آج کل ہر دوسرا شخص کے ذمہ کافی نمازیں ہیں اور اکثر کو قضاء پڑھنے کی فکر لاحق ہوتی ہے مگر لاعلم ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیتے ہیں، لہذا اگر ایک سالہ ایسی جامع لسٹ بنا دی جائے جس میں تاریخ کے اعتبار سے نمازیں پڑھ کر منتخب جگہ کو نشان زد کیا جائے، تو حساب یاد رکھنے کے لئے انتہائی بہتر رہے گا۔
      فلكم شكرا ً جزيلاً.
asked May 1, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by سید سمیع اللہ شاہ

1 Answer

Ref. No. 2294/44-3447

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ ایسی صورت میں چونکہ متعینہ طور پر قضا نماز کا دن اور وقت معلوم نہیں تو اس طرح  نیت کریں  کہ  مثلاً جتنی فجر کی نمازیں مجھ سے قضا ہوئی ہیں ان میں سے پہلی  فجر کی نماز ادا کر رہا ہوں یا مثلاً جتنی ظہر کی نمازیں قضا ہوئی ہیں ان میں سے پہلی ظہر کی نماز ادا کر رہا ہوں، تو اس طرح جتنے سالوں کی نمازیں ذمہ میں ہوں  گی اتنے سال کا حساب کرکے ادا کرلیں۔  ایک آسان صورت فوت شدہ نمازوں کی ادائیگی کی یہ بھی ہے کہ ہر وقتی فرض نمازکے ساتھ اس وقت کی قضا نمازوں میں سے ایک پڑھ لیاکریں،یعنی فجر کی نمازاداکرنے کے بعد فجر کی قضانماز ایک ادا کرلیں۔  جتنے برس یاجتنے مہینوں کی نمازیں قضاہوئی ہیں اتنے سال یامہینوں تک اداکرتے رہیں۔ اورجو طریقہ آپ نے لکھاہے کہ ایک لسٹ بناکر جو نمازیں اداکرتے ر ہیں ان پر نشان لگاتے رہیں تو یہ بھی حساب کے لئے بہت بہتر طریقہ ہے۔

"كثرت الفوائت نوى أول ظهر عليه أو آخره. (قوله: كثرت الفوائت إلخ) مثاله: لو فاته صلاة الخميس والجمعة والسبت فإذا قضاها لا بد من التعيين؛ لأن فجر الخميس مثلاً غير فجر الجمعة، فإن أراد تسهيل الأمر، يقول: أول فجر مثلاً، فإنه إذا صلاه يصير ما يليه أولاً، أو يقول: آخر فجر، فإن ما قبله يصير آخراً، ولايضره عكس الترتيب؛ لسقوطه بكثرة الفوائت (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 76)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered May 7, 2023 by Darul Ifta
...