Ref. No. 2321/44-3482
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اس طرح کے مہمل لوگ پہلے سے کسی کے بارے میں کسی دوسرے سے کچھ جانکاری حاصل کرلیتے ہیں، اور پھر اس کو اس انداز سے بیان کرتےےہیں کہ جیسے ان کو غیب کی خبر ہو، حالانکہ جوکچھ اس طرح کے پنڈت اور نجومی کسی کے بارے میں بتاتے ہیں، وہ محض ایک اندازہ ہے جو اکثر جھوٹ ثابت ہوتاہے، نیزبعض علامتوں سے کسی چیز کے بارے میں تخمینی بات کہنا غیب کی خبر کے مترادف نہیں ہے، اس لئے عالم الغیب صرف اور صرف حق جل مجدہ کی ذات ہے،حق تعالی ہی تمام چیزوں کی پوری پوری خبررکھنے والے ہیں، اور ہر ایک کے مستقبل سے پوری طرح واقف ہیں۔ جو لوگ ان جھوٹے اور مکار نجومیوں کی باتوں پر یقین کرکے ان کے پاس جاتے ہیں ان کا ایمان سلب ہوجاتاہے۔ اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ اس طرح کے ڈھونگیوں سے ہوشیار رہیں اور اپنے ایمان کی حفاظت کریں۔
- "وعن عائشة قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الملائكة تنزل في العنان - وهو السحاب - فتذكر الأمر قضي في السماء، فتسترق الشياطين السمع فتسمعه فتوحيه إلى الكهان، فيكذبون معها مائة كذبة من عند أنفسهم» ". رواه البخاري".
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (7 / 2904) ط: دار الفكر، بيروت)
- "وعن عائشة -رضي الله عنها- قالت: «سأل أناس رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكهان، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنهم ليسوا بشيء. قالوا: يا رسول الله، فإنهم يحدثون أحياناً بالشيء يكون حقاً. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تلك الكلمة من الحق، يخطفها الجني، فيقرها في أذن وليه قر الدجاجة، فيخلطون فيها أكثر من مائة كذبة» . متفق عليه".
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7 / 2903) ط: دار الفكر، بيروت)
"وعن حفصة - رضي الله عنها - قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من أتى عرافاً فسأله عن شيء لم تقبل له صلاة أربعين ليلةً» ". رواه مسلم". (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (7 / 2905) ط: دار الفكر، بيروت)
وعن أبي هريرة - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من أتى كاهناً فصدقه بما يقول، أو أتى امرأته حائضاً، أو أتى امرأته في دبرها فقد برئ مما أنزل على محمد» ". رواه أحمد، وأبو داود". (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (7 / 2907) ط: دار الفكر، بيروت)
" باب الكهانة، بفتح الكاف، وكسرها كذا في النسخ، وفي القاموس كهن له كمنع، ونصر، وكرم كهانة بالفتح قضى له بالغيب، وحرفته الكهانة بالكسر اهـ. والمراد بها هنا الأخبار المستورة من الناس في مستقبل الزمان". (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (7 / 2902) ط: دار الفكر، بيروت)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند