الجواب وباللّٰہ التوفیق:کسی پیر یا بزرگ کے نام پر جانور پالنے کا مقصد ہوتا ہے کہ اس کو اسی کے نام پر ذبح کیا جائے گا تو اگر اس کو پیر یا بزرگ ہی کے نام پر ذبح کیا جائے تو {ما أہل بہ لغیر اللّٰہ} کے نام پر ذبح کیا ہوا ہے اور اگر پیر یا بزرگ کا نام دینے سے مقصد یہ ہوکہ فلاں کو اس کا ثواب پہونچے، لیکن ذبح اللہ ہی کے نام پر ہو تو اس کا کھانا درست ہے اور ذبح جائز ہے، البتہ یہ طریقہ کہ فلاں کے نام کا جانور ہے پہلی صورت کی نشاندہی کرتا ہے؛ اس لئے اس طریقہ کو اختیار کرنا درست نہیں۔(۱)
(۱) لعن اللّٰہ من ذبح لغیرہ اللّٰہ۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب الأضاحي، باب تحریم الذبح‘‘: ج ۲، ص: ۱۶۱، رقم: ۱۹۷۸)
ولم یکن لہ أصل من الشریعۃ الغراء۔ (علامہ أنور شاہ الکشمیري، العرف الشذي، ’’أبواب العیدین، باب ما جاء في التکبیر في العیدین‘‘: ج ۱، ص: ۵۶۸)
قال العلماء: لو أن مسلما ذابح ذبیحۃ …… وقصد بذبحہا التقرب إلی غیر اللّٰہ صار مرتداً فذبیحتہ مرتد۔ (امام طبري، جامع البیان: ج ۲، ص: ۱۲۰)
وأما النذر الذي ینذرہ أکثر العوام علی ما ہو مشاہد کأن یکون لإنسان غائب أو مریض، أو لہ حاحۃ ضروریۃ فیأتي بعض الصلحاء فیجعل سترہ علی رأسہ … إلی… فہذا النذر باطل بالإجماع۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصوم: قبیل باب الاعتکاف‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص333