32 views
وارث علی شاہ کے تعلق سے بدعات:
(۹۱)سوال:حضرت وارث علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ ایک بڑے بزرگ گزرے ہیں، لوگ ان کے مزار کی تصویر کو گھر میں رکھتے ہیں اور اس پر غلاف ڈالے رہتے ہیں، اس پر پھول مالا لٹکاتے ہیں، بہت عقیدت سے ان کی تصویر کو سلام کرتے ہیں، میت کے پاس بجائے اللہ کے یا وارث یا وارث کا ورد کرتے ہیں، نماز پڑھتے وقت سر پر ہمیشہ پیلا کپڑا باندھتے ہیں، نماز کے بعد پانی پر دم کرکے بچوں کو پلاتے ہیں، جائے نماز کے داھنی طرف دیوار پر حضرت وارث صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تصویر کو غلاف سے ڈھکا رکھتے ہیں اور دوکان کی چابی مصلی پر رکھتے ہیں تاکہ تجارت میں برکت ہو، یہ لوگ اپنے کو وارثی کہتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ طریقے درست ہیں یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: عین الحق، دربھنگہ
asked Jun 6, 2023 in اسلامی عقائد by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:جو حالات آپ نے لکھے ہیں اور جو افعال وہ کرتے ہیں وہ کفریہ ہیں ایسا کرنا قطعاً اور کسی اعتبار سے بھی جائز نہیں ہے۔ ان کو سمجھایا جائے اور عقائد کی کتابیں ان کو دکھلائی جائیں، اگر وہ باز نہ آئیں اور توبہ و استغفار کرکے اپنے عقائد کو درست نہ کریں، تو ان سے اجتناب ضروری ہوگا۔ اپنے عقائد اور کردار کی حفاظت کے لئے ایسے لوگوں سے ترک تعلق شرعی حکم ہے۔(۱)

(۱) أسماء رجال صالحین من قوم نوح، فلما ہلکوا وحي الشیطان إلي قومہم أن انصبوا إلي مجالسہم التي کانوا یجلسون أنصاباً وسمَّوہا بأسمائہم، ففعلوا، فلم تعبد، حتی إذا ہلک أولٰئک وتنسخ العلم عبدت۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب السیر: سورۃ نوح، باب وداً ولا سواعاً ولا یغوث‘‘: ج ۲، ص: ۷۳۲، رقم: ۴۹۲۰)
وأعلم أن النذر الذي یقع للأموات من أکثر العوام وما یؤخذ من الدراہم والشمع والزیت ونحوہا إلی ضرائح الأولیاء الکرام تقربا إلیہم فہو بالإجماع باطل وحرام۔
قولہ: (باطل وحرام) لوجوہ منہا: أنہ نذر لمخلوق والنذر للمخلوق لا یجوز لأنہ عبادۃ والعبادۃ لا تکون لمخلوق۔ ومنہا: أن المنذور لہ میت والمیت لا یملک۔ ومنہ: أنہ إن ظن أن المیت یتصرف في الأمور دون اللّٰہ تعالیٰ واعتقادہ ذلک کفر۔ (ابن عابدین، الدر المختارمع رد المحتار، ’’کتاب الصوم: باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، مطلب: في النذر الذي یقع للأموات من أکثر‘‘: ج ۳، ص: ۴۲۷)


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج1ص394

answered Jun 6, 2023 by Darul Ifta
...