72 views
ڈھیلے سے استنجا کرنے کا طریقہ:
(۱۹)سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں!
ڈھیلے سے استنجا کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں شرعی رہنمائی فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عمیر، محی الدین پور، یوپی
asked Nov 23, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ذکر کردہ سوال میں استنجا کے صحیح طریقہ کے سلسلے فقہاء نے لکھا ہے کہ پیشاب سے فراغت کے بعد جب اطمینان حاصل ہو جائے، تو ڈھیلے جو پاک ہوں یا ٹیشو پیپر  وغیرہ سے اولا پیشاب کو خشک کرے پھر پانی سے مقامِ استنجا دھوئے، اسی طرح قضائے حاجت کے بعد تین ڈھیلوں یا ٹیشو پیپر سے پہلے مقعد کو صاف کرے پھر پانی سے دھونا افضل طریقہ ہے، نیز ڈھیلوں کے استعمال میں کسی خاص کیفیت اور طریقہ کو اختیار کرنا لازم نہیں ہے، اصل مقصود صفائی اور پاکی حاصل کرنا ہے اسی لئے اگر ڈھیلے یا ٹیشو وغیرہ دستیاب نہ ہوں، تو صرف پانی کا استعمال بھی کافی ہے۔
’’وعدد الثلاثۃ في الاستنجاء بالأحجار أو ما یقوم مقامہا لیس بأمر لازم، والمعتبر ہو الإنقاء، فإن أنقاہ الواحد کفاہ وإن لم ینقہ الثلاث زاد علیہ‘‘(۲)
’’(قولہ: ولایتقید الخ) أي بناء علی ما ذکر من أن المقصود ہو الإنقاء فلیس لہ کیفیۃ خاصۃ وہذا عند بعضہم‘‘(۱)
’’وأشار بقولہ: منق إلی أن المقصود ہو الإنقاء وإلی أنہ لا حاجۃ إلی التقیید بکیفیۃ من المذکورۃ في الکتب نحو إقبالہ بالحجر في الشتاء وإدبارہ بہ في الصیف لاسترخاء الخصیتین فیہ لا في الشتاء۔ وفي المجتبی: المقصود الإنقاء فیختار ما ہو الأبلغ والأسلم عن زیادۃ التلویث‘‘(۲)

(۲) برہان الدین، المحیط البرہاني، ’’کتاب الطہارات: الفصل الأول في الوضوء فصل في الاستنجاء وکیفیتہ‘‘: ج ۱، ص: ۴۳۔(بیروت: دارالکتب العلمیۃ، لبنان)
(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: فصل في الاستنجاء: مطلب إذا دخل المستنجي في ماء قلیل‘‘: ج ۱، ص: ۵۴۸۔
(۲) ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس‘‘: ج ۱، ص: ۲۵۲۔(دارالکتاب دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص104

answered Nov 25, 2023 by Darul Ifta
...