الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ امام کے پیچھے شرعاً نماز جائز و درست ہے۔(۲)
(۲) وإن قدموا غیر الأولیٰ فقد أساؤا ولکن لا یأثمون وفیہ لوأمّ قوماً وہم لہ کارہون فہو علی ثلاثۃ أوجہ: إن کانت الکراہۃ لفساد فیہ أو کانوا أحق بالإمامۃ منہ یکرہ: وإن کان ہو أحق بہا منہم ولافساد فیہ ومع ہذا یکرہونہ لایکرہ لہ التقدم۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۱، مکتبہ شیخ الہند دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص55