21 views
لوطی کی امامت:
(۱۲۳)سوال: خالد عالم دین، حافظ وقاری، خطیبِ نماز جمعہ اور عیدین ہے، مگر اخلاق واطوار اچھے نہیں ہیں متعدد گواہوں کے ساتھ زنا کا الزام ثابت ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے ذمہ داروں نے برطرف کر دیا۔
اب خالد گاؤں کے مدرسہ میں مدرس ہے، اب بھی وہی لواطت کی باتیں سامنے آ رہی ہیں اس شخص نے جھوٹ اور وعدہ خلافی کو اپنا اوڑھنا اور بچھونا بنا رکھا ہے اور کہتا ہے کہ اگر مولوی جھوٹ نہ بولے تو اس کو رزق کہاں سے ملے گا، تو ایسے عالم دین کو پنج وقتہ نماز کی امامت جمعہ اور عیدین کی امامت کے فرائض سپرد کیے جا سکتے ہیں یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: خورشید عالم، کشمیر
asked Dec 16, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: خالد کے جو حالات مذکورہ سوال میں ذکر کیے گئے ہیں ان کی رو سے خالد کے فاسق ہونے میں شک کی بھی گنجائش نہیں ہے۔ وہ درس وتدریس کی خدمت انجام دینے کا بھی اہل نہیں ہے؛ بلکہ مدرسہ کی ملازمت اور امامت تو بڑی چیز ہے وہ اس کا بھی اہل نہیں ہے کہ اس سے تعلقات رکھے جائیں۔ قرآن میں ہے کہ {وَلَا تَرْکَنُوْٓا إِلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّکُمُ النَّارُلا}(۱) اس کو پنج وقتہ نماز کے لیے ہو یا عیدین کی نماز ہو، امام بنانا مکروہ تحریمی ہے۔

در مختار میں ہے: ’’وتکرہ إمامۃ عبد وفاسق وقال في رد المحتار وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لایتہم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ وقد وجب علیہم إہانتہ‘‘(۱)
معلوم ہوا کہ وہ اس قابل ہر گز نہیں ہے کہ مدرسی یا امامت جو کہ باعزت عہدہ ہے اس کو دیئے جائیں؛ بلکہ وہ واجب الاہانت ہے، اپنے مذکورہ کردار اور افعال کی وجہ سے ہے؛ نیز شامی میں ہے ’’بل في شرح المنیہ علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم‘‘(۲) پس ضروری ہے کہ کسی بھی نماز کے لیے اس کو امام نہ بنائیں، اس کو امام بنانے والے گنہگار ہوں گے اور اس کو مدرسی سے بھی فوراً الگ کر دیا جائے۔

(۱) سورۃ الہود: ۱۱۳۔
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۹۔
(۲) أیضًا:۔

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص149

 

answered Dec 17, 2023 by Darul Ifta
...