الجواب و باللہ التوفیق: صورت مسئولہ میں اگر شرعی طریقہ پر ثابت ہو کہ امام صاحب نے سونا رکھ لیا اور تانبے کی نشتر بنا کر دے دی جو کہ دھوکہ وفریب ہے،(۱) تو ان کی امامت
بوجہ خیانت و فسق مکروہ ہے،(۲) الا یہ کہ وہ توبہ کریں اور سونا واپس کردیں؛(۳) لیکن بغیر شرعی ثبوت کے الزام تراشی درست نہیں ہے۔(۴)
(۱) علامات المنافق ثلث: إذا أحدث کذب وإذا وعد أخلف وإذا أؤتمن خان۔ (أخرجہ البخاري في صحیحہ، ’’ کتاب الإیمان، باب علامۃ المنافق‘‘: ج۱، ص: ۲۴، رقم: ۳۳)
(۲) وحاصلہ إن کان ہوی لایکفر بہ صاحبہ تجوز الصلاۃ خلفہ مع الکراہۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۱)
(۳) قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: التائب من الذنب کمن لاذنب لہ۔ (أخرجہ ابن ماجۃ في سننہ، ’’کتاب الزہد، باب التوبۃ‘‘: ص: ۳۱۳، رقم: ۴۲۵۰)
(۴) عن علي رضی اللّٰہ عنہ قال: البہتان علی البراء أثقل من السموات۔ (علی بن حسام الدین حنفي، کنز العمال، ج۳، ص: ۸۰۲)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص166