الجواب و باللہ التوفیق: صورت مذکور ہ میں اگر واقعی طور پر نکاح سے پہلے اس شخص نے آئندہ ہونے والی بیوی سے زنا کرلیا ہے جیسا کہ اس کا اقرار بھی ہے تو وہ شخص گناہگار ہے
اور فاسق ہے اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے(۱) البتہ اگر وہ شخص سچے دل سے توبہ کرلے تو توبہ سے اس کا گناہ معاف ہوجائے گا اور اس کی امامت بھی درست اور صحیح ہوجائے گی کہ کفر و شرک کے علاوہ سبھی گناہ سچی پکی توبہ سے معاف ہوجاتے ہیں ۔ (۲)
’’التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ‘‘(۱)
(۱) یکرہ إمامۃ عبد وأعرابي وفاسق: فاسق من الفسق وہو الخروج عن الاستقامۃ، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر والزاني، (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۱، ص: ۲۹۸)
(۲) {وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ ج} (سورۃ النساء: ۴۸)
(۱) أخرجہ ابن ماجۃ في سننہ، ’’کتاب الزہد: باب ذکر التوبۃ‘‘: ص: ۳۱۳۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص202