الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر تحریر کردہ سوالات صحیح ہیں، تو مذکورہ امام کو جب کہ قرآن صحیح نہیں پڑھتا امامت سے الگ کر دیا جائے، اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے، کسی صحیح پڑھنے والے اور متدین کو جو کہ جھگڑا لو نہ ہو امام مقرر کر لیں(۱) مذکورہ صورت میں اس کی طرف داری کرنے والے غلطی پر ہیں، اگر یہ شرعی مسجد ہے، تو بلڈنگ وسوسائٹی کے لوگوں کا نمازیوں کو روکنا اور حقارت کی نظر سے دیکھنا جائز نہیں ہے اور اگر یہ صرف جماعت خانہ ہے، تو اہل محلہ کو مسجد کی تعمیر کی کوشش کرنی چاہئے۔
(۱) والأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ ثم الأحسن تلاوۃ للقراء ۃ …ثم الأورع ثم الأسن۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۴، زکریا دیوبند)
ولو أم قوماً وہم لہ کارہون، إن الکراہۃ لفساد فیہ أو لأنہم أحق بالإمامۃ منہ کرہ لہ ذلک تحریماً۔ (أیضاً: ص: ۲۹۷، زکریا دیوبند)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص210