28 views
صحیح قرآن نہ پڑھنے والے کی امامت:
(۱۸۲)سوال: ایک امام صاحب جو صحیح قرآن شریف نہیں پڑھتے اور نماز پڑھانے کا یہ حال ہے کہ نماز میں ہی ہلتے رہتے ہیں کبھی بائیں پیر پر کھڑے ہوتے ہیں، تو کبھی دائیں پیر پر سہارا لے کر کھڑے ہوتے ہیں، یہاں تک کہ جب سجدہ سے کھڑے ہوتے ہیں، بعض دفعہ پیچھے کو گر جاتے ہیں، یعنی بہت ہی سستی سے نماز پڑھاتے ہیں، اکثر نمازی امام صاحب سے ناراض ہیں صرف دو آدمی طرف داری کرتے ہیں۔ مسجد سے باہر کی صورت حال یہ ہے کہ مسجد ایک بہت بڑی بلڈنگ کے اندر ہے، بلڈنگ وسوسائٹی والے عام نمازیوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مسجد بلڈنگ والوں کے واسطے ہے، نماز جماعت سے ہونے پر مسجد میں تالا ڈالدیتے ہیں اور بعض دفعہ کسی اور طریقہ پر نمازیوں کو پریشان کرتے ہیں اور جب کہ قریب میں کوئی دوسری مسجد بھی نہیں ہے، غور طلب بات یہ ہے کہ ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ نیز اگر اس مسجد میں نماز نہ ہوتی ہو، تو ایسی صورت میں بلا جماعت نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبد اللہ، باندرہ، بمبئی
asked Dec 20, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر تحریر کردہ سوالات صحیح ہیں، تو مذکورہ امام کو جب کہ قرآن صحیح نہیں پڑھتا امامت سے الگ کر دیا جائے، اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے، کسی صحیح پڑھنے والے اور متدین کو جو کہ جھگڑا لو نہ ہو امام مقرر کر لیں(۱) مذکورہ صورت میں اس کی طرف داری کرنے والے غلطی پر ہیں، اگر یہ شرعی مسجد ہے، تو بلڈنگ وسوسائٹی کے لوگوں کا نمازیوں کو روکنا اور حقارت کی نظر سے دیکھنا جائز نہیں ہے اور اگر یہ صرف جماعت خانہ ہے، تو اہل محلہ کو مسجد کی تعمیر کی کوشش کرنی چاہئے۔

(۱) والأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ ثم الأحسن تلاوۃ للقراء ۃ   …ثم الأورع ثم الأسن۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۴، زکریا دیوبند)
ولو أم قوماً وہم لہ کارہون، إن الکراہۃ لفساد فیہ أو لأنہم أحق بالإمامۃ منہ کرہ لہ ذلک تحریماً۔ (أیضاً: ص: ۲۹۷، زکریا دیوبند)

 

 فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص210

answered Dec 20, 2023 by Darul Ifta
...