28 views
مسائل سے نا واقف کی امامت:
(۱۸۷)سوال: ناخواندہ، مسائل سے ناواقف، قرأت میں اعراب ومخرج کی غلطیاں کرنے والے، بیوی سے خلاف شریعت وخلاف اخلاق وقانون کام کرنے والے شخص کو نیز کچھ لوگوں سے عداوت رکھتا ہے، برملا انہیں برا بھلا کہتا ہے ان کی غیبت کرتا رہتا ہے۔ ان حالات میں ایسے شخص کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟ اور کیا ایسے شخص کو عہدہ امامت وخطابت پر برقرار رکھا جاسکتا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: دفتر ماہنامہ علم و ادب، بنگلور
asked Dec 20, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئول عنہا میں اگر واقعی طور پر وہ امام مذکورہ اوصاف اپنے اندر رکھتا ہے تو وہ شخص گناہگار ہے، اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے اور اگر قرأت میں فحش غلطیاں ہوجاتی ہیں کہ جن سے نماز ہی فاسد ہوجائے تو ایسے امام کے پیچھے نماز صحیح نہیں ہوگی کسی اچھے عالم، دیندار، متقی لائق امامت کو امام بنانا چاہئے تاکہ فریضۂ نماز عمدہ اور بہترین طریقہ پر ادا ہوسکے۔(۱)

(۱) صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعۃ وقال الشامي تحتہ قولہ: نال فضل الجماعۃ أفاد أن الصلاۃ خلفہما أولٰی من الإنفراد لکن لاینال کما ینال خلف تقي ورع وکذا في البحر الرائق۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثاني في بیان من ہو أحق بالإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۱)
والأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ ثم الأحسن تلاوۃ وتجویدا للقراء ۃ ثم الأورع ثم الأسن ثم الأحسن وجہا۔ (الحصکفي، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۴)

 

 فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص215

answered Dec 20, 2023 by Darul Ifta
...