70 views
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ ۔ علیین اور سجین کے بارے میں کیا عقیدہ قران کریم میں بیان کیا گیا ہیں ؟ اور یہ دونوں مقامات کن جگہوں پر موجود ہیں ؟ اور عالمِ برزخ کی تعریف کیا ہیں ؟ مدلل جواب جلد از جلد ارسال فرمائیں ۔ جزاک اللہ خیراً ۔
زکریا، ضلع ستارہ ، مہاراشٹر ۔
السلام علیکم و رحمت اللہ ۔
asked Dec 24, 2023 in اسلامی عقائد by Ayesha Mulla

1 Answer

Ref. No. 2733/45-4258

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ مرنے کے بعد نیکوں کی ارواح علیین میں اوربروں  کی ارواح  سجین میں جاتی ہیں، علیین  ایمان والوں کا  اور سجین  کافر وں کا ٹھکانہ ہے۔ سجین سجن کے مادہ سے لیا گیا ہے جس کے مختلف معانی ہیں ۔ سخت و شدید زندان ، قعر جہنم میں ایک بہت ہی ہولناک وادی ، وہ جگہ جہاں کافروں  کے اعمال نامے رکھے جاتے ہیں ، اور جہنم کی آگ ۔تفسیر میں آیا ہے کہ سجّین ایک کتاب ہے جو برائیوں کے دیوان کا جامع ہے جس میں خدا نے جن و انس میں سے کافروں   کے اعمال کو مدون کیا ہے۔  اس کو سجین اس لئے کہا گیا کہ اس دیوان کے مشتملات ان کے جہنم میں مقید ہونے کا سبب ہوں گے ایمان والوں کی کتاب کے بر عکس جو علیین میں ہے ۔  سجین  ساتویں زمین  میں ہےاور علیین ساتویں آسمان پر ہیں۔

اہل السنة والجماعةکا عقیدہ ہے کہ انسان کی وفات سے لے کر قیامت قائم ہونے تک کا زمانہ عالم برزخ ہےخواہ  موت کے بعد جسم انسانی کے اجزاء مٹی میں ہوں یا سمندر کے پانی میں  یا جانوروں کےپیٹ میں،  یہ سب اس کے لئے قبر کے درجہ میں ہیں اور یہی برزخی زندگی کہلاتی ہے، اسی عالم برزخ میں روحِ انسانی اپنے بدن کی طرف متوجہ ہوتی ہے؛ تاکہ وہ منکر نکیر کے سوالات  کا جواب دے، اورقبر کی راحت وعذاب کو محسوس کرسکے؛

برزخ کے معنی رکاوٹ اور آڑکے آتے ہیں،  یہ دنیا اور آخرت کے درمیان ایک  مرحلہ ہے ، عالم برزخ کا کچھ تعلق دنیا کے ساتھ ہوتا ہے اور کچھ آخرت کے ساتھ ہوتاہے۔ دنیا کے ساتھ تعلق اس طرح ہے کہ اس کے عزیز و اقارب کےصدقہ و خیرات اور ذکر و اذکار سے میت کو ثواب پہنچتا ہے اور راحت و آرام ملتا ہے۔ اورآخرت کے ساتھ تعلق اس طرح ہے کہ جو عذاب یا آرام برزخ میں شروع ہوتا ہے۔ وہ آخرت میں ملنے والے عذاب یا آرام کا ہی حصہ ہوتا ہے۔

"وقال کعب: أرواح الموٴمنین في علیین في السماء السابعة وأرواح الکفار في سجین في الأرض السابعة تحت جند إبلیس". (کتاب الروح، المسئلة الخامسة عشرة، این مستقر الأرواح ما بین الموت إلی یوم القیامة(

حَتَّى إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِO لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَO

(سورۃ المومنون، 23 : 98 - 100، النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا. (سورۃ غافر، 40 : 46 )

۔ واختلف فیہ أنہ بالروح أو بالبدن أو بھما وھو الأصح منھما إلا أنا نومن بصحتہ ولا نشتغل بکیفیتہ۔ (شرح الفقہ الأکبر: ۱۲۴، شرح الصدور للسیوطی ۲۴۷بیروت)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 28, 2023 by Darul Ifta
...