24 views
سماع صلوةوسلام عند قبر النبی
سوال:سوال:السلام علیکم ورحمة الله وبركاته، جو حضرات صلوةوسلام کے سماع عند قبر النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قائل نہ ہو ان کا کیا حکم ہیں اور ایسے شخص کو مستقل امام رکھا جا سکتا ہے یا نہیں اور منکرین سماع صلوةوسلام عند قبر النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پڑھیں گئیں نمازوں کا کیا حکم ہیں. بینوا توجروا
asked Dec 25, 2023 in اسلامی عقائد by Shafiq zaib

1 Answer

Ref. No. 2737/45-4261

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام اہل السنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ برزخ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حیاتِ دنیوی کے ساتھ زندہ ہیں۔ لہٰذا منکر حیات النبی قطع نظر اس کے وہ کسی جماعت سے نسبت رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو اہل السنہ والجماعہ سے خارج ، مبتدع اور اہل ہویٰ میں سے ہے۔ لہذا اگر امام عقیدہ حیات النبی ﷺ کا منکر ہے  تو اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ البتہ اب تک جو نمازیں پڑھی گئی ہیں وہ ادا ہوچکی ہیں ان کے لوٹانے کی ضرورت نہیں۔

فتلک حیاة أخری لا من جنس الحیاة الدنیویة فھو میت باعتبار ہذہ الحیاة الدنیویة حيٌ باعتبار تلک الحیاة البرزخیة المغایرةلھذہ الحیاة۔ (إعلاء السنن)

کما قال ابن القیم في کتابہ کتاب الروح الرابع تعلقہا بہ في البرزخ فإنہا وإن وتجردت عنہ فإنہا لم تفارقہ فراقًا کلیًا بحیث لا یبقی بھا التفات إلیہ البتة? (کتاب الروح، المسألة السادسة ہل الروح تعاد إلی المیت في قبرہ وقت السوٴال أم لا، ص:۶۰، مکتبہ فاروقیہ پشاور)

نوٹ: اس مسئلہ کی تفصیل کے لیے امام سیوطی کا رسالہ ?شرح الصدور، انباء الأذکیاء بحیاة الأنبیاء? ابن قیم علیہ الرحمة کی کتاب الروح، اور مولانا یوسف صاحب کا رسالہ  مسئلہ حیات النبی  کا مطالعہ کیا جائے جو آپ کے مسائل اور ان کا حل کی دسویں جلد میں مذکور ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 28, 2023 by Darul Ifta
...