الجواب وباللّٰہ التوفیق: مدارس اور مساجد کے ذمہ داروں پر ضروری ہے کہ امام ومدرسین کی سہولیات کے پیش نظر ان کے لیے تعطیلات اتفاقی وبیماری ضرور مقرر فرمائیں اور جو حقوق ان کے ذمہ ہیں (بیوی کے حقوق بچوں کے اور والدین کے حقوق) ان کو ادا کرنے کا موقعہ فراہم کریں تاکہ ان تعطیل کے ایام میں وہ ان کے حقوق ادا کرسکیں۔(۱)
(۱) وینبغي إلحاقہ ببطالۃ القاضي، واختلفوا فیہا والأصح أنہ یأخذ؛ لأنہا للاستراحۃ، وفي الشامي بحثاً: فحیث کانت البطالۃ معروفۃ في یوم الثلاثاء والجمعۃ وفي رمضان والعیدین یحل الأخذ۔ (ابن عابدین، رد المحتار مع الدرالمختار، ’’کتاب الوقف: مطلب في استحقاق القاضي والمدرس الوظیفۃ في یوم البطالۃ‘‘: ج۶، ص: ۵۶۸، ۵۶۷، زکریا)
ومنہا البطالۃ في المدارس کأیام الأعیاد ویوم عاشوراء وشہر رمضان في درس الفقہ لم أرہا صریحۃ في کلامہم، والمسئلۃ علی وجہین: فإن کانت مشروطۃ لم یسقط من المعلوم شیء۔ وإلا فینبغي أن یلحق ببطالۃ القاضي وقد اختلفوا في أخذ القاضي مارتب لہ … في یوم بطالۃ فقال في المحیط: إنہ یأخذ في یوم البطالۃ۔ (ابن نجیم، شرح الأشباہ والنظائر، ’’الفن الأول في القواعد، القاعدۃ السادسۃ‘‘: ص: ۲۷۲؛ وکذا في الدر المختار، ’’کتاب الوقف: مطلب في استحقاق القاضي والمدرس الوظیفۃ في یوم البطالۃ‘‘: ج۶، ص: ۵۶۷)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص287