45 views
وقف بورڈ کے وظیفہ وجہ سیکمیٹی کا امام کی تنخواہ بند کردینا:
(۲۶۷)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:
زید اور خالد ایک مسجد میں امام و مؤذن ہیں ان دونوں کو پہلے تنخواہ کمیٹی سے ملتی تھی؛ لیکن اب دہلی وقف بورڈ کی جانب سے امام مؤذن کو وظیفہ مل رہا ہے، کمیٹی والوں نے مسجد سے تنخواہ دینا بند کردیا ہے، تو سوال یہ ہے کہ تنخواہ نہ دینا کیسا ہے؟ اور امام ومؤذن کی تنخواہ کے پیسے کو مسجد کے تعمیری کام میں لانا کیسا ہے؟ اور وقف بورڈ دہلی کی جانب سے جو امام اور مؤذن کو وظیفہ مل رہا ہے اس میں سے بھی کچھ روپئے روک کر مسجد کے تعمیری کام میں لانا کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اصغر علی، نریلا دہلی
asked Dec 26, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسجد کے امام ومؤذن کو پہلے اوقاف سے ہی وظیفہ ملتا تھا  لیکن جب اوقاف کا نظام معطل ہوگیا، تو لوگوں نے اپنے طور پر امام ومؤذن کے وظیفہ کا انتظام کیا اب جب کہ اوقاف سے دہلی میں تنخواہ بحال ہوگئی ہے؛ اس لیے اگر مسجد کمیٹی والے تنخواہ نہ دیں تو کوئی غلط نہیں ہے؛ اس لیے کہ امام ومؤذن کو وظیفہ ملنا چاہیے، چاہے کمیٹی دے یا وقف بورڈ دے۔
مسجد میںامام و مؤذن کے نام پر پہلے جو پیسہ جمع ہوتا تھا، اگر اس پیسے کو مسجد کمیٹی تعمیر میں لگاتی ہے، تو یہ عمل درست ہے۔
وقف بورڈ سے مسجد کے امام ومؤذن کو جو وظیفہ مل رہا ہے اس میں سے کچھ کمیٹی والوں کا لے لینااور تعمیر میں لگانا درست نہیں ہے؛ اس لیے کہ امام ومؤذن مصالح مسجد میں سب سے مقدم ہیںپہلے ان کی ضرورت پوری کی جائے گی تعمیری ضرورت اس کے بعد ہے۔ کمیٹی کا یہ عمل اس لیے بھی درست نہیں ہے کہ یہ پیسے امام ومؤذن کی تنخواہ کے نام پر آرہے ہیں؛ اس لیے دوسرے مصرف میں استعمال میں لانا کیوں کر درست ہوگا؟
’’وتقطع الجہات للعمارۃ إن لم یخف ضرر بین فتح، فإن خیف کإمام وخطیب وفراش قدموافیعطی المشروط لہم-ویدخل في وقف المصالح قیم... إمام خطیب والمؤذن یعبر‘‘(۱)

(۱) ویبدأ من غلتہ بعمارۃ ثم ماہو أقرب لعمارتہ کإمام مسجد ومدرس مدرسۃ یعطون بقدر کفایتہم ثم السراج والبساط کذلک إلی آخر المصالح، وتمامہ في البحر۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الوقف، مطلب یبدأ بعد العمارۃ بما ہو أقرب إلیہا‘‘: ج۶، ص: ۵۶۰، دارالفکر، بیروت)

 فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص291

answered Dec 26, 2023 by Darul Ifta
...