الجواب وباللّٰہ التوفیق: امام صاحب جس نے چالیس سال خدمت انجام دی ہے اور بظاہر لوگوں میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی تو محض اس بنیاد پر کہ انہوں نے ایک دھوکہ بازکمپنی کا ساتھ دیا تھا امامت سے برطرف کرنا درست نہیں ہے؛ اس لیے کہ اولاً امام صاحب پر الزام ثابت نہیں ہے اور اگر الزام ثابت ہوجائے، تو امام صاحب نے دھوکہ باز کمپنی کا ساتھ جان بوجھ کر نہیں دیا ہوگا وہ یہی سمجھتے ہوں گے کہ کمپنی صحیح ہے؛ اس لیے اس کا ساتھ دیا ہوگا؛ اس لیے امام صاحب امامت وخطابت کرسکتے ہیں۔(۱)
(۱) {ٰٓیاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ جَآئَکُمْ فَاسِقٌ م بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْٓا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًام بِجَھَالَۃ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَہ۶ } (سورۃ الحجرات: ۶)
قولہ تعالیٰ: {{ٰٓیاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ جَآئَکُمْ فَاسِقٌ م بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْٓا} لدلائل قد قامت علیہ فثبت أن مراد الآیۃ في الشہادات والزام الحقوق أو إتیان أحکام الدین والفسق السني لیست من جہۃ الدین والاعتقاد۔ (أحمد بن علی ابوبکر الرازی الجصاص الحنفي، أحکام القرآن، ج۲، ص: ۲۷۹)
قال في البحر: واستفید من عدم صحۃ عزل الناظر بلا جنحۃ عدمہا لصاحب وظیفۃ في وقف بغیر جنحۃ وعدم أہلیۃ۔ (الحصکفي، الدر المختار، ’’کتاب الوقف، مطلب لایصح عزل صاحب وظیفۃ بلاجنحۃ أو عدم أہلیۃ‘‘: ج۶، ص: ۵۸۱)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص290