الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ امام کی امامت درست ہے مگر یہ عمل منصب امامت کے خلاف ہے ۔ آئندہ پرہیز کریں؛ کیوں کہ کافر کی عیادت اور تعزیت کی تو فقہاء نے اجازت دی ہے مگر ان کی آخری رسومات میں شرکت کو ناجائز کہا ہے اور نہ ہی ان کی مذہبی رسومات میں شریک ہونے کی اجازت دی ہے، البتہ نفسِ شرکت درست ہے، جب کہ مذہبی رسوم میں شرکت نہ ہو۔(۲)
(۲) لقولہ علیہ السلام: صلوا خلف کل بر وفاجر وصلوا علی کل بر وفاجر الخ، … وقال في مجمع الروایات وإذا صلی خلف فاسق أو مبتدع یکون محرزاً ثواب الجماعۃ الخ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۳، شیخ الہند دیوبند)
{وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍ مِّنْھُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖط} (سورۃ التوبہ: ۸۴)
والمراد لا نقف عند قبرہ للدفن أو للزیارۃ الخ۔ (علامہ آلوسي، روح المعاني: ج ۷، آیت: ۸۴)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص313