الجواب وباللّٰہ التوفیق: امام صاحب مسجد میں امامت کے فرائض انجام دیتے ہیں اور بسا اوقات پوری زندگی گزار دیتے ہیں اگر امام صاحب کے امامت سے علاحدگی کے وقت بطور اکرام ان کا تعاون کر دیا جائے تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔ عام طور پر فقہی کتابوں میں اس کی ممانعت جو لکھی گئی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلے وقف کی جائداد سے امام کو تنخواہ دی جاتی تھی اور وقف کے پیسوں کو اس کے متعین مصرف کے علاوہ میں خرچ کرنا درست نہیں ہے؛ لیکن موجودہ صورت حال بدل چکی ہے اب عام طور پر وقف کی آمدنی سے امام کو تنخواہ نہیں دی جاتی ہے؛ بلکہ چندہ کی رقم سے یا مصالح مسجد کے لیے وقف کی جائداد دوں کی آمدنی سے دی جاتی ہے اور چندہ کی رقم میں اگر چندہ دہندگان کے علم میں لاکر امام کو بطور اکرام کے کچھ رقم دی جائے تو اس میں عدم جواز کی کوئی وجہ نہیں ہے؛ بلکہ یہ ایک مستحسن اور پسندیدہ عمل ہے۔ حدیث میں مومن کی ضرورتوں کی کفالت کرنے کی ترغیب دی گئی ہے:
’’من کان في حاجۃ أخیہ کان اللّٰہ في حاجتہ ومن فرج عن مسلم کربۃ فرج اللّٰہ عنہ بہا کربۃ من کرب یوم القیامۃ‘‘(۱)
(۱) أخرجہ أبو داود في سننہ، ’’کتاب الأدب، باب المواخاۃ، والتواضع‘‘: ج ۲، ص: ۶۷۰، رقم: ۴۸۹۳۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص319