الجواب وباللّٰہ التوفیق: فرض ایک امام پڑھائے اوروتر کوئی دوسرے صاحب پڑھائیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے نمازبلا شبہ درست ہے۔(۲)
(۲) الأفضل أن یصلوا التراویح بإمام واحد فإن صلوہا بإمامین فالمستحب أن یکون انصراف کل واحد علی کمال الترویحۃ … وإذا جازت التراویح بإمامین علی ہذا الوجہ جاز أن یصلي الفریضۃ أحدہما ویصلي التراویح الآخر وقد کان عمر رضی اللّٰہ عنہ یؤمہم في الفریضۃ والوتر، وکان أبي یؤمہم في التراویح۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب التاسع في النوافل‘‘: ج۱، ص: ۱۷۶)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص321