الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر مذکورہ عورت کی مکمل آمدنی ناجائز پیشہ کی ہی ہے اس کے علاوہ کوئی جائز آمدنی نہیں ہے تو اس کا ہدیہ قبول کرنا اور کھانا لینا جائز نہیں ہے اور اگر اس کی کوئی جائز آمدنی بھی ہو تو اس کا ہدیہ قبول کرنا اور کھانا لینا اگرچہ جائز ہے، مگر امام مقتدیٰ و پیشوا ہوتا ہے؛ اس لیے انہیں قبول نہ کرناچاہئے۔(۱)
(۱) أہدی إلی رجل شیئا أو أضافہ إن کان غالب مالہ من الحلال فلا بأس إلا أن یعلم بأنہ حرام فإن کان الغالب ہو الحرام ینبغي أن لا یقبل الہدیۃ ولا یأکل الطعام إلا أن یخبرہ أنہ حلال ورثہ أو استقرضہ من رجل۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ: الباب الثاني عشر في الہدیا والضیافات‘‘: ج۵، ص: ۳۹۶، زکریا دیوبند)
{ٰٓیاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَاکَسَبْتُمْ وَمِمَّآاَخْرَجْنَا لَکُمْ مِّنَ الْاَرْضِص وَلَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْہِ اِلَّآ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْہِط وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌہ۲۶۷} (البقرۃ: ۲۶۷)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص322