94 views
زکوٰۃ کی رقم سے امام کو تنخواہ دینا:
(۳۰۱)سوال: امام صاحب کو زکوٰۃ کی رقم سے تنخواہ دینا درست ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: مولوی مطیع اللہ، چمپارن
asked Dec 27, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوۃ ایک فریضہ ہے جس کا تقاضا ہے کہ خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے زکوٰۃ دی جائے جس طرح خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے نمازپڑھتے اور روزہ رکھتے ہیں۔ زکوۃ کسی فقیر غیر صاحب نصاب کو مالک بنانے کا نام ہے اس میں ضروری ہے کہ کسی خدمت کے عوض میں زکوٰۃ کی رقم نہ دی جائے، گھر کے تنخواہ دار ملازم کو بھی اجرت میں زکوٰۃ کی رقم نہیں دی جا سکتی ہے، اس سے زکوٰۃ دینے والے کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی، اس لیے امام صاحب کو امامت کی تنخواہ میں زکوٰۃ کی رقم دینا درست نہیں ہے، اس سے زکوٰۃ ادا نہیں۔ ہاں! اگر تنخواہ کے علاوہ زکوٰۃ کی مد سے امام صاحب کی مدد کی جائے اور امام صاحب مستحق زکوٰۃ ہوں تو یہ دینا درست ہے اس سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔
’’ولو نوی الزکاۃ بما یدفع المعلم إلی الخلیفۃ ولم یستأجرہ إن کان الخلیفۃ بحال لو لم یدفعہ یعلم الصبیان أیضاً أجزأہ وإلا فلا‘‘(۱)
’’الصدقۃ ہي ما یخرجہ الإنسان من مالہ علی وجہ القربۃ واجباً کان أو تطوعاً‘‘(۲)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الزکوٰۃ، الباب السابع في المصارف‘‘: ج ۱، ص: ۲۵۲۔
(۲) ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، ’’کتاب الزکاۃ، باب فضل الصدقۃ‘‘: ج ۴، ص: ۳۳۸، رقم: ۱۸۸۸۔

 فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص324

 

answered Dec 27, 2023 by Darul Ifta
...