62 views
امام کا اجرت لے کر مسجد میں بچوں کو قرآن پڑھانا:
(۳۰۳)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں :
مسجد کے منتظمین بذریعہ عوامی چندہ اور وقف جائیدادوں کی آمدنی سے امام صاحب کو امامت کے لیے تنخواہ علاوہ قیام و طعام کی تمام تر سہولت بہم پہونچاتے ہیں حضرت امام صاحب صبح تاشام اوپری منزل اور مغرب تا عشاء نچلی منزل میں دونوں وقت بچے و بچیوں کو قاعدہ بغدادی سے لے کر درجہ حفظ تک ان سے اجرت لے کر ذاتی مکتب چلاتے ہیں از راہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں بتایا جائے کہ مسجد میں اجرت لے کر مکتب چلانا کہاں تک درست ہے؟ نوازش ہوگی۔
فقط: والسلام
المستفتی: عبدالصمد عارفی، کلکتہ
asked Dec 27, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر مسجد کی انتظامیہ یا اہل محلہ کی جانب سے امام صاحب کو مسجد میں مکتب چلانے کی صراحتاً یا دلالۃ اجازت ہے، تو امام صاحب کا اجرت لے کر قرآن کریم حفظ وناظرہ پڑھانا درست ہے اور اگر اجازت نہ ہو تو پھر پڑھانا درست نہیں، بصورت اجازت ملحوظ رہے کہ مسجد کی بے ادبی نہ ہو اور احتیاطاً مسجد کی صفوں اور لائٹ وغیرہ کے استعمال سے پرہیز کرے۔(۱)
(۱) لا لأجل الطاعات مئل الأذان والحج والإمامۃ وتعلیم القرآن والفقہ ویفتی الیوم بصحتہا لتعلیم القرآن والفقہ والإمامۃ والأذان۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الإجارۃ، باب الإجارۃ الفاسدۃ، مطلب في الاستئجار علی الطاعات‘‘: ج۹، ص:۷۶)
فلا یجوز لأحد مطلقا أن یمنع مؤمناً من عبادۃ یأتی بہا في المسجد لأن المساجد مابني إلا لہا في صلاۃ واعتکاف وذکر شرعي وتعلیم علم وتعلمہ۔ (ابن نجیم، البحرالرائق، ’’کتاب الصلاۃ، فضل استقبال القبلۃ بالفرج في الخلاء‘‘:ج۱، ص:۶۵۰، بیروت)

 فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص326

 

answered Dec 27, 2023 by Darul Ifta
...