25 views
تراویح میں قرآن کریم نہ سنانے والے کی امامت کا حکم:
(۳۰۸)سوال: ہمارے شہر جامع مسجد مونگیر کے امام صاحب عرصہ نو سال سے امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں امام موصوف قاری ہیں اورماضی میں محراب سنا چکے ہیں، ضروری مسائل سے واقفیت رکھتے ہیں اکثر و بیشتر وعظ و نصیحت فرماتے رہتے ہیں؟ دریافت طلب امر یہ ہے کہ امام موصوف اپنی مختلف مصروفیتوں و مجبوریوں کی بناء پر فی الحال رمضان المبارک میں محراب نہیں سنا پاتے ہیں سوال یہ ہے کہ محراب نہ سنانے کی وجہ سے ان کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی شرعی عذر ہے یا نہیں؟ کیوں کہ امام موصوف سے چند لوگ ذاتی اختلاف کی بناء پر اکثر اس طرح کی آواز اٹھا کر عام مصلیوں کے درمیان شک و شبہ کی باتیں پیدا کرنا چاہتے ہیں لہٰذا جواب عنایت فرمائیں تاکہ اس طرح کے شبہات ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد پرویز عالم، مونگیر
asked Dec 27, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وبا للّٰہ التوفیق: ہر مقررہ امام کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ محراب سنائے اور اگر امام صاحب اپنی کسی ذاتی مجبوری کی وجہ سے تراویح میں قرآن پاک نہیں پڑھ سکتے تھے تو ان کو مطعون کرنے والے یا ان کے خلاف اس سلسلہ میں آواز اٹھانے والے اور فتنہ برپا کرنے والے سخت غلطی پر ہیں اور فتنہ پردازی کی وجہ سے گنہگار بھی ہوتے ہیں اور ضروری ہے کہ ایسی حرکت سے باز آئیں۔ اور صورت مسئول عنہا میں امام مذکور کی امامت بلا شبہ بلا کراہت جائز و درست ہے۔(۱)
(۱) ولو أم قوما وہم لہ کارہون، إن) الکراہۃ لفساد فیہ أو لأنہم أحق بالإمامۃ یکرہ لہ ذلک تحریما؛ لحدیث أبي داؤد: لا یقبل اللّٰہ صلاۃ من تقدم قوما وہم لہ کارہون، (وإن ہو أحق لا)، والکراہۃ علیہم۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۷)
رجل أم قوما وہم لہ کارہون إن کانت الکراہۃ لفساد فیہ أو لأنہم أحق بالإمامۃ یکرہ لہ ذلک، وإن کان ہو أحق بالإمامۃ لا یکرہ، ہکذا في المحیط۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘:ج۱، ص: ۸۷)

 فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص331

 

answered Dec 27, 2023 by Darul Ifta
...