الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں مکان دیا یا رقم دے کر مکان بنوایا اس کی دو صورتیں ہیں امام کو مذکورہ مکان امام ہونے کی حیثیت سے صرف رہائش کے لیے دیا مالک بناکر نہیں دیا یہ ہی صورت سوال سے معلوم ہوتی ہے تو مذکورہ مکان امام صاحب کی ملکیت نہیں ہوا اور امام صاحب کو اس کے فروخت کرنے کا کوئی حق حاصل نہ تھاامام صاحب نے ناحق مکان فروخت کیا اس صورت میں امامت مکروہ ہوگی، اوردوسری صورت یہ کہ امام صاحب کو مکان کا مالک بنادیا گیا تھا اس صورت میںامام نے مکان فروخت کرلیا تو کوئی حرج نہیں اب مسجد کمیٹی یا متولی و مصلیان جو فیصلہ کریں اسی کے مطابق عمل ضروری ہے اگر ضرورت محسوس کریں تو فیصلہ کرکے اور صورتحال لکھ کر دارالافتاء سے رابطہ کرلیں اس کے بعد فیصلہ سنائیں۔ (۱)
(۱) قال رسول اللّٰہ علیہ وسلم: ألا لاتظلموا ألا لایحل مال إمرء إلا بطیب نفس منہ ولایجوز لأحد من المسلمین :أخذ مال أحد لغیر سبب شرعي۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح، کتاب البیوع، باب الغصب والعاریۃ، ج۶، ص: ۵۲۰، رقم: ۲۹۶۴)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص332