12 views
الزام زدہ شخص کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
(۳۱۱)سوال: ایک لڑکے نے امام صاحب پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے میرے ساتھ بدفعلی کی ہے جس سے مسجد میں انتشار ہوگیا جس کی وجہ سے بعض حضرات اپنی جماعت علاحدہ کرکے نماز ادا کرتے ہیں، متولی صاحب اس پر توجہ نہیں دیتے ایسی صورت میں امام صاحب کے لیے کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: احمد حسن، پونہ
asked Dec 28, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ فی السوال معاملہ جب تک شرعی طریقہ پر ثابت نہ ہوجائے تو امام صاحب کو خطا وار قرار دینا شرعاً درست نہیں ہے اور شرعی ثبوت کے بغیر محض اس بات کو سن کر امام صاحب سے ناراض ہونا اور الگ جماعت کرنا بھی درست نہیں ہے، سب حضرات کو آپس میں اتفاق کرنا چاہئے اور سب کو ایک ہی جماعت میں نماز پڑھنی چاہئے نیز امام پر لازم ہے کہ وہ کوئی ایسا اقدام نہ کریں جس سے بستی میں انتشار پیدا ہو۔ اگر بدفعلی کے شرعی گواہ نہ ہوں اور امام صاحب قسم کھا کر انکار کردیں تو امام صاحب خطاوار نہیں ہیں اور اگر قسم نہ کھائیں تو وہ مجرم ہوں گے اور ان کو امامت سے سبکدوش کرنا لازم ہوگا۔
’’عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ، أن رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم صلوا خلف کل بر وفاجر‘‘(۱)
’’وفي النہر عن المحیط: صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعۃ … قولہ قال فضل الجماعۃ … أفاد أن الصلاۃ خلفہما أولیٰ من الإنفراد لکن لا ینال کما ینال خلف تقي ورع لحدیث، من صلی خلف عالم تقي فکأنما صلی خلف نبي‘‘(۱)

(۱) سنن دار قطني، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ مع‘‘: ج۱، ص:۲۴۰، رقم: ۱۷۶۸۔
(۱) ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب في إمامۃ الأمرد‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۱، زکریا دیوبند۔

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص334

answered Dec 28, 2023 by Darul Ifta
...