الجواب وباللّٰہ التوفیق: بشرطِ صحت سوال معقول شرعی عذر کا ہونا ضروری ہے مذکورہ لوگوں کی دلیل درست نہیں اس لیے ان کی بات معتبر نہیں ہے۔(۱)
(۱) ومن حکمہا نظام الألفۃ وتعلم الجاہل من العالم، قال الشامي: نظام الألفۃ بتحصیل التعاہد باللقاء في أوقات الصلوات بین الجیران۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج۲، ص: ۲۸۲)
ولو أم قومًا وہم لہ کارہون إن الکراہۃ لفساد فیہ أو لأنہم أحق بالإمامۃ منہ کرہ ذلک تحریماً۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۷)
رجل أم قومًا وہم لہ کارہون إن کانت الکراہۃ لفساد فیہ أو لأنہم أحق بالإمامۃ یکرہ لہ ذلک، وإن کان ہو أحق بالإمامۃ لایکرہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۴)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص337