الجواب وباللّٰہ التوفیق: عام حالات میں نمازی کے آگے سے گزرنا درست نہیں ورنہ گزرنے والا شخص سخت گنہگار ہوگا؛ البتہ اگر جماعت میں شریک ہونے کے لیے نمازی کے آگے سے گزرنا پڑے اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ بھی نہ ہو تو آگے سے گزر کر جماعت میں شریک ہو سکتے ہیں، خود نمازی کو ایسی جگہ کھڑا نہ ہونا چاہئے ورنہ تو وہ خود ہی گنہگار ہوگا۔ (۱)
(۱) إن الکلام فیما إذا شرعوا: وفي القنیۃ قام في آخر صف وبین الصفوف مواضع خالیۃ، فللداخل أن یمر بین یدیہ لیصل الصفوف۔ (ابن عابدین، رد المحتار مع الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في الکلام علی الصف الأول‘‘: ج۲، ص: ۳۱۳)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص343