الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسی خواہش کرنا کہ ہمارا انتظار کیا جائے خواہ جماعت میں تاخیر ہوجائے درست نہیں ہے اس سے دوسرے حاضرین کو تکلیف ہوگی اور وقت کی پابندی کا اہتمام لوگوں کے دلوں سے نکل جائے گا۔(۱)
(۱) ورئیس المحلۃ لا ینتظر ما لم یکن شریراً والوقت متسع۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الأذان، مطلب ہل باشر النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم الأذان بنفسہ؟‘‘: ج ۲، ص:۷۱)
ولا ینتظر رئیس المحلۃ وکبیرہا، کذا في معراج الدرایۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب الثاني في الأذان، الفصل الثاني من کلمات الأذان والإقامۃ وکیفیتہما‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۴، زکریا دیوبند)
ولا ینتظر رئیس المحلۃ لأن فیہ ریاء وإیذاء لغیرہ۔ (إبراہیم الحلبي، حلبي کبیري: ص: ۳۲۶، دار الکتاب دیوبند)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص344