18 views
گشت اور تبلیغی بیان کی وجہ سے جماعت کو مؤخر کرنا:
(۳)سوال: نماز عشاء کی جماعت کا وقت مقرر ہے، مگر اکثر وبیشتر جماعت گشت کرتی ہے اور پھر بیان ہوتا ہے، تو جماعت میں کافی تاخیر ہو جاتی ہے جس سے محلہ کے دائمی نمازیوں کو پریشانی ہوتی ہے کہ ہر ایک کو اپنی اپنی نجی ضروریات ہیں، تو کیا یہ تاخیر درست ہے جب کہ {إنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤمِنِیْنَ کِتَابًا مَّوْقُوْتًا} فرمایا گیا ہے۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اشفاق، مظفر پور
asked Dec 28, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز کے جو اوقات مقرر ہیں انہیں اوقات میں جماعت ہونی چاہیے، جماعت کو اپنے وقت مقررہ سے اتنا مؤخر کرنا کہ مقتدیوں کو تکلیف ہوتی ہو شرعاً اچھا نہیں ہے؛ ہاں! اگر کبھی اتفاقا کسی دینی امر کی وجہ سے معمولی سی تاخیر ہو جائے تو مقتدیوں کو بھی اعتراض نہیں کرنا چاہیے، تاہم بہت زیادہ تاخیر نہ ہونی چاہئے اور اس کی عادت بنا لینا درست نہیں ہے، اور آیت کا مفہوم کسی عالم سے سمجھ لینا چاہیے، آیت سے وہ مراد نہیں ہے جو آپ سمجھے۔(۱)

(۱) فلو انتظر قبل الصلاۃ ففي أذان البزازیۃ لو انتظر الإقامۃ لیدرک الناس الجماعۃ یجوز لواحد بعد الاجتماع لا إلا إذا کان داعراً شریراً … أن التأخیر المؤذن وتطویل القرائۃ لإدراک بعض الناس حرام، ہذا إذا مال لأہل الدنیا تطویلاً وتأخیراً یشق علی الناس، فالحاصل أن التأخیر القلیل لإعانۃ أہل الخیر غیر مکروہ۔ (ابن عابدین، ردالمحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في إطالۃ الرکوع للجائي‘‘: ج۲، ص: ۱۹۸-۱۹۹)
 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص344

answered Dec 28, 2023 by Darul Ifta
...