الجواب وباللّٰہ التوفیق: افطار کی وجہ سے مغرب کی نماز میں پانچ؍ سات منٹ کی تاخیر میں کوئی حرج نہیں ہے، گھر پر روزہ افطار کرنے والے اگر نہ پہونچ پائیں، تو دس منٹ تک تاخیر ہو سکتی ہے، ان کو بھی چاہیے کہ جلد آنے کی کوشش کریں یا مسجد ہی میں افطار کریں، تاکہ حاضرین کو انتظار کی محنت نہ کرنی پڑے۔(۱)
(۱) (و) اخر (المغرب إلی اشتباک النجوم) أي کثرتہا (وکرہ) أي التأخیر لا الفعل لأنہ مأمور بہ (تحریماً) إلا بعذر کسفر وکونہ علی أکل … وعبارتہ إلا من عذر کسفر ومرض وحضور مائدۃ أو غیم۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوٰۃ: مطلب في طلوع الشمس من مغربہا‘‘: ج ۲، ص: ۲۷)
وأما المغرب فالمستحب فیہا التعجیل في الشتاء والصیف جمیعاً وتأخیرہا إلی اشتباک النجوم مکروہ۔ (الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في شرائط الأرکارن، الأوقات المستحبۃ‘‘: ج ۱، ص: ۳۲۵، زکریا دیوبند)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص346