الجواب وباللّٰہ التوفیق: بچوں کو نماز کی تربیت دینا درست ہے اور نیچے جو جماعت ہورہی ہے وہی مستقل جماعت ہے، جماعت ثانیہ نہیں ہے، ہاں! تربیت کے لیے ایسا کیا جائے کہ اوپر ہونے والی بچوں کی جماعت میں صرف نابالع بچے شریک ہوں اور ان کا امام بھی نابالغ ہو، تو اس طرح پہلی جماعت نفل ہوگی اور دوسری جماعت اصل ہوگی اور اگر بالغ بچے پڑھانے والے ہوں اور پڑھنے والے بھی چند بالغ ہوں گے، تو ایسی صورت میں پہلی جماعت فرض ہوجائے گی، تو دوسری جماعت، جماعت ثانیہ کہلائے گی۔(۱)
(۱) عن أبي بکر أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أقبل من نواحي المدینۃ یرید الصلاۃ فوجد الناس قد صلوا فمال إلي منزلہ فجمع أہلہ فصلی بہم۔ (المعجم الأوسط للطبراني، ’’باب من اسمہ: عبدان‘‘: ج ۱، ص: ۲۱۳، رقم: ۴۶۰۱)(شاملہ)
ویکرہ تکرار الجماعۃ بأذان وإقامۃ في مسجد محلۃ لا في مسجد طریق أو مسجد لا إمام لہ ولا مؤذن (قولہ ویکرہ) أي تحریما لقول الکافي لا یجوز والمجمع لا یباح وشرح الجامع الصغیر إنہ بدعۃ کما في رسالۃ السندي (قولہ بأذان وإقامۃ إلخ) ۔۔۔ والمراد بمسجد المحلۃ ما لہ إمام وجماعۃ معلومون کما في الدرر وغیرہا۔ قال في المنبع: والتقیید بالمسجد المختص بالمحلۃ احتراز من الشارع، وبالأذان الثاني احتراز عما إذا صلی في مسجد المحلۃ جماعۃ بغیر أذان حیث یباح إجماعا۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الأمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۸)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص352