25 views
(۱۳)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:
عمر محلے کی مسجدکا نمازی ہے اور ماضی میں ذمہ دارتھا، اب ذمہ داری سے سبکدوش ہو گیا ہے ماضی میں مصلیوں کی بے اصولی پرکبھی ٹوک دیتا تھا (جس کو بد اخلاقی کانام دیا گیا) جس کی وجہ سے عمر سے مصلیوں اور ذمہ داروں کو تکلیف اورشکایت ہے، عمرکومسجد جانے پر برا مانتے ہیں، (دوری اختیار کرناچاھتے ہیں) جس کی وجہ سے عمرکواب مسجد جانابہت بھاری معلوم ہوتا ہے، عزت کو خطرہ محسوس ہوتا ہے، ایسے حالات میں عمر خود مسجد نہیں جانا چاہتا شریعت میں اس کی اجازت وگنجائش ہے یا نہیں؟ عمر اپنے گھر پر تنہا نماز پڑھ سکتاہے؟ گناہ تو نہیں ہوگا؟ عمر کے مسجد نہ جانے کی ساری ذمہ داری مسجد کے ذمہ داران پر ہو گی۔
نوٹ: محلے میں اپنی اورکوئی مسجد نہیں ہے، حوالے کے ساتھ جواب مرحمت فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد رضوان، جامع مسجد دہلی
asked Dec 28, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: سوال میں مسجد کی جماعت کے ترک کرنے کا جو عذر بیان کیا گیا ہے وہ ترک جماعت کا معقول عذر نہیں ہے، اس کی وجہ سے عمر کے لیے مسجد کی جماعت کی نماز کو ترک کرنا جائز نہیں ہے، احادیث میں اس طرح کی چیزوں کو ترک جماعت کا عذر نہیں بتایا گیا ہے، عمر کو چاہیے کہ نماز کے وقت مسجد جائے اگر لوگوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے، تو ہونے دے مسجد اللہ کا گھر ہے اور ا للہ کا حکم مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ہے؛ اس لیے بندوں کو دیکھنے کے بجائے اللہ تعالی کے حکم کی طرف نظر رہنی چاہیے۔
’’عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال الجفاء کل الجفاء و الکفر والنفاق من سمع  منادي اللّٰہ إلی  الصلاۃ فلا یجیبہ‘‘(۱)
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من سمع المنادي فلم یمنعہ من اتباعہ عذر قالوا: و ما العذر؟ قال خوف أو مرض، لم تقبل منہ الصلاۃ التي صلی‘‘(۲)

(۱) مسند أحمد، مسند المکیین، حدیث معاذ ابن أنس الجھني، ج۲۴، ص:۳۹۰، رقم:۱۵۶۲۷
(۲) سلیمان بن الأشعث، سنن أبي داؤد، ’’کتاب الصلاۃ، باب في التشدید في ترک الجماعۃ‘‘: ج ۱، ص: ۸۱۔

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص355

answered Dec 28, 2023 by Darul Ifta
...