الجواب وباللّٰہ التوفیق: سوال میں مسجد کی جماعت کے ترک کرنے کا جو عذر بیان کیا گیا ہے وہ ترک جماعت کا معقول عذر نہیں ہے، اس کی وجہ سے عمر کے لیے مسجد کی جماعت کی نماز کو ترک کرنا جائز نہیں ہے، احادیث میں اس طرح کی چیزوں کو ترک جماعت کا عذر نہیں بتایا گیا ہے، عمر کو چاہیے کہ نماز کے وقت مسجد جائے اگر لوگوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے، تو ہونے دے مسجد اللہ کا گھر ہے اور ا للہ کا حکم مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ہے؛ اس لیے بندوں کو دیکھنے کے بجائے اللہ تعالی کے حکم کی طرف نظر رہنی چاہیے۔
’’عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال الجفاء کل الجفاء و الکفر والنفاق من سمع منادي اللّٰہ إلی الصلاۃ فلا یجیبہ‘‘(۱)
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من سمع المنادي فلم یمنعہ من اتباعہ عذر قالوا: و ما العذر؟ قال خوف أو مرض، لم تقبل منہ الصلاۃ التي صلی‘‘(۲)
(۱) مسند أحمد، مسند المکیین، حدیث معاذ ابن أنس الجھني، ج۲۴، ص:۳۹۰، رقم:۱۵۶۲۷
(۲) سلیمان بن الأشعث، سنن أبي داؤد، ’’کتاب الصلاۃ، باب في التشدید في ترک الجماعۃ‘‘: ج ۱، ص: ۸۱۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص355